Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

اقوام متحدہ میں دو ریاستی حل کانفرنس کا آغاز، غزہ میں قتل عام بند کرنے کے مطالبات

نیویارک –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) نیویارک میں پیر کے روز اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام فلسطینی قضیہ کے پُرامن تصفیے اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوا۔ یہ کانفرنس فرانس اور سعودی عرب کی سرپرستی میں منعقد کی گئی ہے۔

کانفرنس کی افتتاحی نشست میں فرانسیسی وزیرِ خارجہ ژاں نوئل بارو نے اپنے خطاب میں اس موقع کو “ایک فیصلہ کن موڑ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دو ریاستی حل کو عملی شکل دی جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فرانس ایک مسلسل فارغ التحصیل تحریک کا آغاز کر چکا ہے جس کا مقصد مشرقِ وسطیٰ میں ایک منصفانہ سیاسی حل تک پہنچنا ہے۔

بارو نے غزہ میں جاری جنگ اور انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا: “ہم ان معصوم بچوں اور خواتین کو نشانہ بنتے نہیں دیکھ سکتے جو صرف امداد کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے ہوتے ہیں۔”

انہوں نے اس حقیقت کو دہرایا کہ غزہ کی جنگ کا اختتام فلسطین-اسرائیل تنازع کے مکمل خاتمے کی طرف پہلا قدم ہونا چاہیے۔

اس موقع پر سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسے دو ریاستی حل کو فعال بنانے اور قابض اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کی سمت ایک اہم موڑ قرار دیا۔

انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے اس بیان کا خیرمقدم کیا جس میں انہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عزم کا اعلان کیا تھا۔ فیصل بن فرحان نے واضح کیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں استحکام کا آغاز اسی وقت ممکن ہے جب فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دیے جائیں۔

انہوں نے قابض اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزیوں کے نتیجے میں غزہ میں جنم لینے والے “انسانی المیے” کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عرب امن منصوبہ مسئلہ فلسطین کے کسی بھی جامع و منصفانہ حل کی بنیاد ہے۔

قطری وزارتِ خارجہ کے وزیرِ مملکت محمد بن عبدالعزیز الخلیفی نے بھی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قطر دنیا میں امن اور انصاف کے اصولوں کو فروغ دینا چاہتا ہے، اور اس کا طریقہ مکالمہ، بقائے باہمی اور قانونِ بین الاقوام کی پاسداری ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس سنہ 1967ء کی سرحدوں پر ایک مکمل، آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف پیش رفت میں مدد دے گی۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے بھی اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ دو ریاستی حل ہی وہ واحد راستہ ہے جو قانونِ بین الاقوام کے تحت منظور شدہ ہے اور جسے عالمی سطح پر حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ حل آج “اپنی تاریخ کے سب سے زیادہ دور” ہو چکا ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ یہ کانفرنس اس سمت ایک اہم پیش رفت بنے اور قابض اسرائیل کے قبضے کا خاتمہ ممکن بنایا جائے۔

انہوں نے غزہ کی جنگ کو پورے خطے اور عالمی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کے لیے سیاسی ارادے کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے مغربی کنارے پر قابض ریاست کی طرف سے جاری “تدریجی الحاق” کو غیرقانونی اور ناقابلِ قبول قرار دیا، اور اس عمل کو فوراً روکنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بین الاقوامی کانفرنس دراصل نیویارک میں 17 تا 20 جون سنہ 2025ء کو منعقد ہونی تھی تاکہ فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ متعین کی جا سکے۔ تاہم 13 جون کو قابض اسرائیل کی طرف سے ایران پر کیے گئے حملے کے باعث مشرقِ وسطیٰ کی متعدد وفود نے شرکت سے معذرت کر لی، جس کے نتیجے میں کانفرنس کو ملتوی کرنا پڑا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس کانفرنس کے خلاف سفارتی دباؤ بڑھایا اور مختلف حکومتوں کو خطوط بھیج کر شرکت نہ کرنے پر اکسایا۔

یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب قابض اسرائیل نے امریکہ کی پشت پناہی سے 7 اکتوبر سنہ 2023ء سے اب تک غزہ میں منظم نسل کشی کی جنگ چھیڑ رکھی ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 2 لاکھ 4 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ 10 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں اور لاکھوں افراد کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ شدید قحط نے سینکڑوں جانیں نگل لی ہیں۔

عالمی مبصرین اس کانفرنس کو فلسطینی تنازع کے سیاسی حل کی آخری بین الاقوامی کوشش قرار دے رہے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مذاکرات کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور قابض اسرائیل کا غزہ، مغربی کنارے اور بیت المقدس پر حملے بدستور جاری ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan