غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران قابض اسرائیل کی جانب سے جاری درندگی اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں 83 فلسطینی شہید اور 554 شدید زخمی ہوئے ہیں۔ یہ ظلم و ستم غزہ کی معصوم آبادی کے خلاف مسلسل جاری نسل کشی کا تسلسل ہے۔
وزارت صحت کی جانب سے جمعہ کو جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ ان شہداء میں ایک شہید کی لاش ملبے سے نکالی گئی، جب کہ باقی شہداء اور زخمی ہسپتالوں میں لائے گئے ہیں۔ صرف گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں امدادی کارکنوں نے 53 شہداء اور 400 سے زائد زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔
وزارت کا کہنا ہے کہ روزگار، روٹی اور زندگی کے لیے کوشاں فلسطینیوں کو جب جب قابض اسرائیلی درندگی کا سامنا کرنا پڑا، تو صرف پچھلے چند مہینوں میں 1,383 محنت کش فلسطینی شہید اور 9,218 زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ سب وہ لوگ تھے جو جنگ کی آگ سے بچنے اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالنے کے لیے بے سروسامانی میں گھروں سے نکلے تھے۔
بیان کے مطابق 18 مارچ سنہ2025ء سے اب تک شہداء کی تعداد 9,163 اور زخمیوں کی تعداد 35,602 ہو چکی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ قابض اسرائیل کی درندگی ایک مربوط منصوبے کے تحت جاری ہے جس کا مقصد صرف فلسطینی قوم کو جسمانی، معاشی اور نفسیاتی طور پر ختم کرنا ہے۔
وزارت نے مزید بتایا کہ سات اکتوبر سنہ2023ء سے شروع ہونے والی اس مہلک جنگ میں اب تک 60,332 فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، جب کہ 147,643 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد انسانی تاریخ میں جدید دور کے بدترین قتل عام کی نشان دہی کرتی ہے۔
انتہائی دل خراش بات یہ ہے کہ تاحال کئی لاشیں عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں اور درجنوں زخمی سڑکوں پر تڑپ رہے ہیں، کیونکہ قابض اسرائیل کی بمباری کے سبب ایمبولینسز اور سول ڈیفنس کے اہلکار متاثرہ علاقوں تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین، بین الاقوامی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے یاد دہانی کراتا ہے کہ یہ اعدادوشمار محض ہندسوں کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک ایک شہید ایک بکھرا ہوا خاندان ہے، ایک ایک زخمی ایک پوری نسل کی چیخ ہے، جو دنیا کی بے حسی اور خاموشی پر نوحہ کناں ہے۔