قطر (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے دوحہ میں اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے عمل کو خطرناک اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ انتہائی خطرناک اور مجرمانہ اقدام ہے، جو بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی اور قطر کی قومی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کی صریح پامالی ہے۔
حماس ذرائع کے مطابق اسرائیلی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا، حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا۔
حماس ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حماس رہنما غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔
اسرائیلی حملے کے بعد قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔
ترجمان قطری وزارت خارجہ ڈاکٹر ماجد بن محمد الانصاری کے مطابق قطر اسرائیل کی جانب سے دارالحکومت دوحہ میں رہائشی عمارتوں اور حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ترجمان قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ مجرمانہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور قطری شہریوں اور قطر میں رہنے والے باشندوں کی سلامتی و تحفظ کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
ترجمان کے مطابق سکیورٹی فورسز، سول ڈیفنس اور متعلقہ اداروں نے فوری طور پر واقعے سے نمٹنے اور رہائشی علاقوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
ترجمان قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ قطر اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے اس غیر ذمہ دارانہ رویے اور خطے کے امن میں جاری خلل کو برداشت نہیں کرے گا، نہ ہی اپنی سلامتی اور خودمختاری کو نشانہ بنانے والے کسی اقدام کو قبول کرے گا۔
وزارت نے مزید کہا کہ اعلیٰ سطح پر تحقیقات جاری ہیں اور مزید تفصیلات دستیاب ہوتے ہی جاری کر دی جائیں گی۔
ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہےکہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دے دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد بھی فراہم کی۔