دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ اگر “اسرائیلی” قابض حکومت اپنی ہٹ دھرمی ترک کر دیتی ہے تو ایک کثیر مرحلہ معاہدے تک پہنچنے کا موقع موجود ہے۔
ہنیہ نے بدھ کی شام ایک مختصر پریس بیان میں مزید کہا کہ میدان جنگ اور مذاکرات دو متوازی خطوط ہیں۔ جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ حماس استقامت کی عظمت اور مزاحمت کی صلاحیت پر مذاکرات کی بنیاد رکھ رہی ہے۔ حماس فلسطینی قوم پر مسلط کی گئی جارحیت کو ختم کرنے کے لیے پوری قوت سے کوشش کر رہی ہے۔
ہنیہ نے نشاندہی کی کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا موقف بیان بازی ہے۔ امریکی انتظامیہ کو “نسل کشی کی جنگ اور بھوک سے مرنے کی پالیسی کو روکنے کے لیے بہت سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے مگر امریکی انتظامیہ صرف باتیں کرتی اور عملا اسرائیل کو اسلحہ فراہم کررہی ہے۔ْ
انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کو بدسلوکی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد غزہ کی حمایت سے توجہ ہٹانا اور مزاحمتی منصوبے اور ہمارے مقصد کے سیاسی استحکام میں نمائندگی کرنے والے اسٹریٹجک ریزرو کو خالی کرنا ہے”۔
انہوں نے مزید کہاکہ لیکن میں کہتا ہوں کہ یہ تمام اذیتیں اور جبر کامیاب نہیں ہوں گے اور ہوا میں اڑ جائیں گے”۔