بیروت (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے کہا ہے کہ نیتن یاہو لبنان کے خلاف جنگ ختم کرنے سے انکاری ہیں۔ وہ خطے کے نقشے میں تبدیلی لانا چاہتا ہے۔ وہ ایک ایسے منصوبے پر کام کررہا ہے جس کے ذریعے غزہ، فلسطین اور لبنان سے آگے مشرق وسطیٰ تک جنگ کا دائرہ پھیلانا ہے۔ لیکن ہم دشمن کو اس کے اہداف کے حصول میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
نعیم قاسم نے بدھ کو حزب اللہ کی طرف سے نشر ہونے والی ٹیلی ویژن تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ “نتن یاہو کا مقصد لبنان کے خلاف اپنی جارحیت کے ذریعے حزب اللہ کی موجودگی کو ختم کرنا، لبنان پر قبضہ کرنا، حتیٰ کہ دور سے مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدلنا ہے”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ “نیتن یاہو” کو اس لمحے تک احساس نہیں تھا کہ وہ ایک ایسی مزاحمت کا سامنا کر رہے ہیں جس میں “ٹھوس جنگی نظریے اور شہادت کے مزاحمتی جنگجوؤں کی نمائندگی ہے جو موت سے نہیں ڈرتے “۔
انہوں نے مزید کہا کہ “مزاحمت کی تیاری اور صلاحیتیں بھرپور ہیں۔ ہتھیاروں اور جنگی صلاحیتوں کا جو کئی دہائیوں کی تربیت کے دوران تیار کیا گیا ہے۔
انہوں کہا کہ’’ہمارے پاس دسیوں ہزار تربیت یافتہ مجاھدین ہیں جو مقابلہ کر سکتے ہیں اور ثابت قدم رہ سکتے ہیں۔ ہمارے پاس طویل عرصے تک جنگ لڑنے کی صلاحیت ہے۔
نعیم “قاسم” نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ “شہید سید حسن نصر اللہ نے دشمن کے مقابلے میں مزاحمت کرنے اور قوم کی تعمیر کے لیے کام کرنے کی صلاحیت رکھنے والی ایک مضبوط جماعت بنائی۔ شہید سید نصر اللہ اپنی شہادت میں زندہ رہیں گے اور ان کا مشن جاری رہے گا۔ ہم اس کے ساتھ رہیں گے اور مزاحمت برقرار رہے گی اور بڑھے گی”۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ “قابض دشمن میزائلوں اور طیاروں سے بم برسا را ہے۔ صہیونی دشمن کے علاقے میں ایسی کوئی جگہ نہیں جو ہماری پہنچ سےدور ہو۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کو “پتا چلا کہ تصادم کی سطح بہت زیادہ ہے اور اسے براہ راست تصادم کا خدشہ ہے۔ اس لیے اس نے اب تک خود کو اس فرنٹ لائن تک محدود رکھا ہے‘‘۔