غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ غزہ میں ان کی فاشسٹ فوج کے رویے کے بارے میں عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کی طرف سے شائع ہونے والی صہیونی فوجیوں کی شہادتیں بے مثال جنگی جرائم اور نسلی تطہیر کی مکمل کارروائیوں کا نیا ثبوت ہیں”۔
عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے قابض فوج کے ایک ریزرو افسر کے حوالے سے کہا کہ غزہ کی پٹی میں سب سے زیادہ تعداد میں فلسطینیوں کو مارنے کے لیے قابض فوج کے ڈویژنوں کے درمیان ایک دوڑ اور چیلنج ہے۔
غزہ کی پٹی میں “نیٹزاریم” کے محور میں خدمات انجام دینے والے افسرکے بیانات میں غزہ میں ایک مسلح ملیشیا کے طور پر فوج کے رویے، فوجیوں اور کمانڈروں کے اپنے طور پر شہریوں کو قتل کرنے کے رویے کے بارے میں معلومات شامل تھیں ہدایات”۔
اسرائیلی فوجیوں نے اعتراف کیا کہ فوجی غزہ میں قتل عام شہریوں کو نشانہ بناتا ہے”۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لاشوں کی تصاویر بھیجنے کا حکم ہے ہم نے 200 مرنے والوں کی تصویریں بھیجی ہیں اور معلوم ہوا کہ ان میں سے صرف 10 کا تعلق حماس سے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں نیٹزارم کے محور کے شمال میں ایک لکیر ہے جسے کار پیسس کہتے ہیں۔ غزہ کی پٹی کے لوگ اسے جانتے ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیتزارم محور پر فلسطینیوں پر گولی چلانے کے بعد لاشوں کو کتوں کے کھانے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے‘‘۔
طبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ “سیکڑوں شہداء کی لاشیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اب بھی شمالی غزہ کی پٹی کے جبالیہ کیمپ بیت لاھہہ اور بیت حانون کی گلیوں میں موجود ہیں اور جب بھی لوگ شہداء کی لاشوں کو وہاں سے لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان علاقوں کو ڈرونز براہ راست نشانہ بناتے ہیں جس سے مزید فلسطینی شہید ہوجاتے ہیں”۔
ذرائع نے مزید کہا کہ “درجنوں زخمیوں کا طویل عرصے تک خون بہتا رہا۔ ان میں کئی زخمی تھے، مگر اسرائیلی فوج کی موجودگی کی وجہ سے کوئی ان کی مدد کو نہ آسکا اور ان کہ لاشیں نہ اٹھائی جا سکیں‘‘۔ گذشتہ پانچ تاریخ کو قابض اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی پٹی پر حملہ کیا اور فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ تل ابیب اس علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ خونریز بمباری کے بوجھ تلے اس سے بے گھر ہونے کے بعد اسے بفر زون میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس علاقے میں موجود فلسطینیوں کو خوراک، پانی اور ادویات سے محروم کررہا ہے۔