اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے مقبوضہ مغربی کنارے کے حکام سے عیدالاضحیٰ سے قبل تمام سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے ثابت قدم فلسطینی عوام، ہماری اسلامی اور مسیحی مقدسات بالخصوص مسجد اقصیٰ کے خلاف صیہونی قابض ریاست اور اس کے آباد کاروں کی جارحیت کے مقابلے میں ایک عبرتناک جنگ میں مصروف ہیں۔ مسجد اقصیٰ کے دفاع کےلیے اس وقت قومی صفوں کے اتحاد اور قوم کی استقامت اور مزاحمت کی حمایت کی ضرورت ہے۔ مگر فلسطینی اتھارٹی اپنے ہی شہریوں کو جیلوں میں ڈال کر دشمن کو خوش کررہی ہے۔
حماس نے فلسطینی اتھارٹی مطالبہ کیا کہ وہ عید کی تعطیلات سے پہلےجیلوں میں قید تمام سیاسی نظربندوں کو رہا کرے، تمام دھڑوں، محب وطن قوتوں اور سول کارکنوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی قیدیوں کے لیے اپنی آواز بلند کریں اور اتھارٹی کے ایوان صدر میں بااثر افراد پر دباؤ ڈالیں کہ وہ تمام کارکنوں کو فوری رہا کر دیں۔
مغربی کنارے میں حکام عید الاضحی کے قریب آنے کے باوجود شہریوں کے خلاف اپنی خلاف ورزیوں اور ان کے سیاسی مقدمات اور کارکنوں، یونیورسٹی کے طلباء اور سابق قیدیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہیں ان کے اہل خانہ سے محروم کر رہے ہیں۔
حکام نے بیرزیت یونیورسٹی میں طلبہ کونسل کے سربراہ عبد المجید حسن، طلبہ کانفرنس کے رکن یحییٰ قاسم اور کونسل کے سابق سربراہ عمر الکسوانی کو اریحا جیل منتقل کر دیا۔
اسلامک بلاک کے متعدد کارکنان اور بیرزیت یونیورسٹی کے طلباء نے پانچویں روز بھی کھلی بھوک ہڑتال جاری رکھی ہے۔انہوں نے اپنے ساتھیوں کی سیاسی گرفتاری کو مسترد کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔