غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے اس قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا ہے جس میں غاصب اسرائیلی ریاست سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنا غیر قانونی تسلط ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حماس کی طرف سے پریس کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل اسمبلی میں منظور ہونے والی اس قرارداد کو فلسطینی عوام اور ان کے جائز حقوق کی حمایت میں حقیقی بین الاقوامی عزم کا اظہار قرار دیا، جن میں سب سے اہم حق خود ارادیت اوربیت المقدس پر مشتمل ان کی آزاد ریاست کا قیام ہے‘‘۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ فیصلہ ہمارے فلسطینی عوام کی جدوجہد اور ان کی تحریک آزادی کی جدوجہد کے گرد بین الاقوامی حمایت کا اظہارہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ فلسطین میں غاصب حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے قانونی نتائج کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے کے بعد آیا ہے۔ یہ ہمارے عوام کی ایک اہم فتح ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ صہیونی ریاست مسلسل تنہائی کا شکار ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ ایک سال کے اندر ختم کرنے کے مطالبے پر مبنی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی ہے۔
فلسطین کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے حق میں 124 ووٹ آئے۔ امریکہ سمیت 12 ممالک نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 43 ملک رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔
جنرل اسمبلی میں یہ قرارداد پیش کرتے ہوئے فلسطین کو 15 دیگر ممالک کا تعاون بھی حاصل تھا جن میں اردن، بحرین، ترکیہ، الجزائر، جیبوتی، سوڈان، عراق، اومان، قطر، کویت، لیبیا، مصر، مراکش، سعودی عرب اور موریطانیہ شامل ہیں۔
اسرائیلی فوجی تسلط کے خاتمے کا مطالبہ
قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اپنا غیرقانونی قبضہ بلاتاخیر ختم کرتے ہوئے وہاں سے اپنی سکیورٹی فورسز کو واپس بلائے اور قرارداد کی منظوری کے بعد 12 ماہ کے اندر ان علاقوں کو مکمل طور پر خالی کر دے۔
اس میں اسرائیل سے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور تمام فریقین سے شہریوں کو تحفظ دینے کے حوالے سے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ذمہ داریوں کی تعمیل کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، اس میں حماس سمیت فلسطینی مسلح گروہوں کی قید میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی اور غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد تک رسائی دینے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
‘فلسطینیوں کی زمین واپس کی جائے’
قرارداد میں اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نئی آبادیاں قائم کرنے سمیت تمام غیرقانونی پالیسیوں اور اقدامات کا فوری خاتمہ کرے۔ مقبوضہ علاقوں سے تمام آبادکاروں کو واپس بلایا جائے اور وہاں تعمیر کی گئی دیوار کو ختم کیا جائے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل 1967 سے قبضے میں لی گئی فلسطینیوں کی زمین اور دیگر غیرمنقولہ جائیدادیں اور املاک واپس کرے۔ قبضے کے دوران اپنے علاقوں سے بے گھر ہونے والے تمام فلسطینیوں کو واپس لایا جائے اور ان کے حق خود ارادیت بشمول تمام مقبوضہ علاقے میں ایک خودمختار ریاست کے قیام کے لیے ان کے حق میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔
جنرل اسمبلی نے اس قرارداد میں تمام رکن ممالک سے بھی کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔