Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

حماس کا دو ٹوک پیغام: عزت دار جنگ بندی، قیدیوں کی رہائی اور غزہ سے قابض فوج کی انخلاء چاہتے ہیں

غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے سرکردہ رہ نما اور چیف مذاکرات کار خلیل الحيہ نے اعلان کیا ہے کہ حماس ایک نئے اور سنجیدہ مذاکراتی دور کے لیے تیار ہے جس کا مقصد ایک مستقل جنگ بندی کا معاہدہ حاصل کرنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مختلف ثالثوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں تاکہ فلسطینی عوام پر قابض قابض اسرائیل کی درندگی کو روکا جا سکے اور غزہ کے خون کے آنسوؤں کو تھامنے کی راہ ہموار ہو۔

خلیل الحيہ نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر اپنے پیغام میں واضح کیا کہ حماس نے قابض اسرائیل کی جانب سے پیش کردہ آخری مذاکراتی منصوبے کو رد نہیں کیا بلکہ اس میں بہتری کے لیے تجاویز دی ہیں تاکہ اس ظلم و ستم کی جنگ کو ختم کیا جا سکے، دشمن کی درندگی کو روکا جا سکے، قبضہ ختم ہو اور فلسطینی عوام کو عزت کے ساتھ امداد پہنچائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ حماس ہر اس فلسطینی قومی اور پیشہ ورانہ ادارے کو فوری طور پر غزہ کی حکومت سونپنے کے لیے بھی تیار ہے جس پر تمام فریق اتفاق کر لیں۔

خلیل الحيہ نے قابض اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات کے مراحل کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ حماس مسلسل سخت اور مفصل مذاکرات کر رہی ہے، جس میں وہ اپنے عوام کے بنیادی حقوق اور مطالبات پر ڈٹ کر قائم ہے، تاکہ اس درندگی کی جنگ کو روکا جائے، جنگ بندی کا مستقل معاہدہ ہو، قابض فوج غزہ سے مکمل انخلاء کرے، فوری انسانی امداد پہنچے، محاصرہ ختم ہو اور ایک عزت دار قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پائے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قابض اسرائیل کی حکومت، خاص طور پر بنجمن نیتن یاھو، ذاتی اور نظریاتی وجوہات کی بنا پر جنگ ختم نہیں کرنا چاہتی۔

خلیل الحيہ نے کہا کہ مارچ سنہ2023ء سے شروع ہونے والی جنگ کے آغاز سے حماس نے تمام مذاکراتی پیشکشوں کو مثبت اور لچکدار انداز میں قبول کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے مارچ کے آخر میں ثالثوں کی پیشکش قبول کی، جس میں پانچ قیدیوں کی رہائی اور 17 جنوری کے معاہدے کے دوسرے مرحلے میں داخلہ شامل تھا، مگر قابض اسرائیل نے اس کو مسترد کر دیا۔ پھر حماس نے ایک جامع منصوبہ پیش کیا جس میں تمام قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کی تجویز دی، لیکن دشمن نے اس کو بھی ٹھکرا دیا۔ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے حماس نے ایک قیدی کو بھی رہا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ دو ہفتے قبل امریکی تجویز کو بھی حماس نے قبول کیا، مگر قابض اسرائیل نے اسے مسترد کر کے ثالث کا بھی منصوبہ واپس لے لیا۔

حالیہ ہفتے میں “ویٹکوف” کی جانب سے پیش کردہ تجویز میں دس زندہ قیدیوں اور اٹھارہ لاشوں کی سات دنوں میں رہائی شامل تھی، مگر اس میں حقیقی ضمانت نہیں تھی کہ آٹھویں دن دوبارہ لڑائی شروع نہ ہو۔ خاص طور پر جب نیتن یاھو نے خود اعلان کیا کہ وہ قیدیوں کو لے کر دوبارہ غزہ پر حملہ کرے گا۔ قابض اسرائیل انسانی امداد کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتا ہے، ایسی سازش جو بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور جسے تمام عالمی ادارے مسترد کر چکے ہیں۔ قابض فوج اپنے انخلا سے انکاری ہے اور 2/3 سے پہلے کے حالات کو واپس لانا چاہتی ہے۔

خلیل الحية نے عالمی برادری کو سخت پیغام دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے صرف بیانات اور رسمی تقریروں سے کام نہ لے بلکہ عملی مدد کرے۔ وہ ان افراد اور تنظیموں کو خراج تحسین پیش کیا جو اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر غزہ کے محاصرے کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قابض فوج کی درندگی اور قتل عام جاری نہ رہتا اگر اسے مسلسل ہتھیار اور سیاسی پشت پناہی نہ ملتی۔ ان میں امریکہ کی حالیہ ویٹو شامل ہے جس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ کے محاصرے کو ختم کرنے اور فوری امداد پہنچانے کے لیے ایک قرارداد کو روک دیا۔

آخر میں خلیل الحية نے یمن کے بہادر مجاہدین کا خاص طور پر ذکر کیا جو اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر قابض صہیونی دشمن کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں، ان کی جدوجہد فلسطینیوں کے دلوں میں امید کی کرن بن چکی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan