غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس “کے ایک سینئر رہنما نے جمعرات کی شب واضح کیا ہے کہ کچھ ذرائع ابلاغ کی جانب سے جنگ بندی سے متعلق تحریک کے مؤقف پر جو خبریں نشر کی گئی ہیں وہ سراسر بے بنیاد اور غلط ہیں۔
الجزیرہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے حماس رہنما نے بتایا کہ حماس ابھی تک حالیہ جنگ بندی کی تجویز پر قومی ذمہ داری کے تحت سنجیدگی سے غور کر رہی ہے اور کسی حتمی فیصلے کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا۔
جمعرات کے روز حماس کی جانب سے جاری ایک باضابطہ بیان میں کہا گیا کہ تحریک کو ثالثوں کے ذریعے امریکی ایلچی ” اسٹیو وٹ کوف” کی نئی تجویز موصول ہوئی ہے اور جماعت اس پر اس انداز میں غور کر رہی ہے جو فلسطینی قوم کے مفادات، انسانی امداد کی فوری فراہمی اور غزہ میں مستقل جنگ بندی کو یقینی بنائے۔
قابلِ ذکر ہے کہ منگل کے روز ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ تحریک حماس نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وٹکوف کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدہ طے کیا ہے، جس میں غزہ پر قابض اسرائیل کے حملے روکنے اور ایک دیرپا جنگ بندی کے خدوخال شامل ہیں۔ تاہم اس مجوزہ معاہدے پر قابض اسرائیل کی جانب سے تاحال کوئی واضح ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ذرائع کے مطابق اس مسودے میں 60 روزہ جنگ بندی اور اس دوران قیدیوں کے تبادلے کا عندیہ شامل ہے۔ اس منصوبے کے تحت ابتدائی دن میں 5 اسرائیلی قیدی رہا کیے جائیں گے، جب کہ ساٹھویں دن مزید 5 قیدیوں کی رہائی ہوگی۔ اس کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا جائے گا اور کچھ شہداء کی میتیں بھی واپس کی جائیں گی۔
حماس نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی تجویز کا جائزہ اپنی قوم کے درد، تکالیف اور اجتماعی قربانیوں کو سامنے رکھ کر لے رہی ہے۔ جماعت اپنے فیصلوں میں ہمیشہ قومی مفاد، انسانیت کی بھلائی اور غزہ کے محصور اور مظلوم عوام کے حق میں سہولت کو ترجیح دیتی ہے۔