مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ شہید رہ نما صالح العاروری اور ان کے ساتھی قائدین کا خون ہماری قوم اور اس کی مزاحمت کے لیے اس وقت تک مشعل راہ رہے گا جب تک کہ پورا فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا۔
حماس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ آج حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ اور مغربی کنارے میں تحریک کے سربراہ شہید الشیخ صالح العاروری (ابو محمد) اور ان کے ساتھی رہ نماؤں کی شہادت کی پہلی برسی ہے۔ انہیں صہیونی بزدل فوج نے دو جنوری کو بیروت میں ایک وحشیانہ فضائی حملے میں شہید کیا تھا۔ان کے ساتھ شہید ہونے والوں میں القسام کمانڈر سامر فندی المعروف ابو عامر اور عزام الاقرع المعروف ابو عمار سمیت جماعت کے کارکنوں کی بڑی تعداد شہید ہوگئی تھی۔
حماس نے اس بات پر زور دیا کہ غاصب صیہونی بزدل دشمن کےہاتھوں عظیم قومی رہنما، مجاہد الشیخ صالح العاروری اور ان کے ساتھی قائدین اور تحریک کے کارکنان کا قتل ہمارے درمیان استقامت اور مزاحمت کے عزم کو توڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکا اور نہ ہی کبھی ایسا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ شہید رہبر الشیخ صالح العاروری اور ان کے بھائیوں کا پاکیزہ خون جو غزہ کی پٹی، مغربی کنارے اور بیرون ملک ہمارے لاکھوں شہداء کے خون سے ملا ہوا ہےمعرکہ طوفان الاقصیٰ کی فتح کی نوید ثابت ہوگا۔
بیا میں کہا گیا ہے کہ رہ نما الشیخ صالح العاروری اور ان کے بھائی یروشلم اور مسجد اقصیٰ کو اس کے دل میں رکھتے ہوئے، قربانی، جہاد، مزاحمت اور فلسطین کے لیے کام کرنے سے بھرپور زندگی گزارنے کے بعد اپنے رب کے پاس پہنچ گئے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جس تحریک کے قائدین اور بانی ہمارے عوام اور ہماری قوم کے وقار کی خاطر مقام شہادت پر فائز ہوئے اس راستے پر کبھی شکست نہیں ہو گی۔ جماعت کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ شہید ہوئے، یحییٰ السنوار، شہید ہوئے۔ ان سے پہلے حماس کے بانی امام احمد یاسین، ڈاکٹرعبدالعزیز الرنتیسی سمیت شہداء کا ایک طویل قافلہ ہے، اس کے باوجود حماس موجود اور فلسطینی مزاحمت زندہ ہے۔
خیال رہے کہ دو جنوری 2024ء کو اسرائیلی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک بزدلانہ فضائی حملے میں حماس کے نائب سربراہ الشیخ صالح العاروری سمیت کئی سرکردہ مجاھدین شہید ہوگئے تھے۔