غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت، ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ اور ان کے ساتھیوں کےٹھکانےکا پتا چلانے کے لیے قابض اسرائیلی حکام پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالیں۔ کیونکہ انہیں کمال عدوان ہسپتال پر ڈیوٹی دیتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔
ایک بیان میں حماس نے شمالی غزہ کی پٹی میں اپنے لوگوں کو بنیادی طبی خدمات فراہم کرنے کے لیے کام کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ قابض فوج نے تمام صحت کی سہولیات کو تباہ کر دیا اور انہیں تمام بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے خدمات سے محروم کر دیا۔
حماس نے کہا کہ کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ابو صفیہ کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے جب سے قابض فوج نے انہیں گذشتہ جمعہ کو ہسپتال پر دھاوا بول کر اس کے شعبہ جات کو تباہ کرنے کے دوران گرفتار کیا تھا۔
حماس نےقابض صہیونی فوج کو ڈاکٹر ابو صفیہ سمیت تمام قیدیوں کی جانوں کی حفاظت کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا۔ تمام نرسوں اور طبی عملے کو فوری طور پر رہا کرنےکا مطالبہ کیا۔
عینی شاہدین نے تصدیق کی کہ قابض نے ڈاکٹر ابو صفیہ کو ان کے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا اور انہیں برہنہ حالت میں سدی تیمان نامی بدنام زمانہ حراستی کیمپ منتقل کرنے سے پہلے بجلی کی تاروں سے شدید مارا پیٹا۔