دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قطر کی وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان ماجد الانصاری نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ دوحہ میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس ‘ کے دفتر کو بند کرنے کا کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ” بعض ذرائع ابلاغ میں حماس کے سیاسی شعبے کے دفترکی بندش کی بات کی گئی ہے مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔ اگر کوئی فیصلہ جاری کیا جاتا ہے تو سرکاری طور پر جاری کیا جائےگا”۔
ماجد الانصاری نے منگل کو ایک باقاعدہ پریس بریفنگ میں کہا کہ اگر یہ مرحلہ مکمل ہو جاتا ہے، تو قطر اس کا اعلان اس پلیٹ فارم کے ذریعے کرے گا۔ حماس کے نمائندوں کا قطر میں خیرمقدم کیا جاتا ہے اور جب وہ چاہیں تو سفر کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم ترکیہ میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ غزہ اور لبنان کے مسائل کے حوالے سے ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ حماس کے رہ نما آسانی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔”
الانصاری نے وضاحت کی کہ قطر نے غزہ کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں اپنی ثالثی کو معطل کرنے کا فیصلہ ’’فریقین کی سنجیدگی کے فقدان کے نتیجے میں کیا۔ قطر اپنے فیصلے پر اب بھی قائم ہے، لیکن انہوں نے نشاندہی کی کہ مذاکرات کو معطل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں رک گئی ہیں۔‘‘
اسی تناظر میں رائیٹرز نے ترکیہ کے ایک سفارتی ذریعے کے حوالے سے کہا کہ حماس کے سیاسی دفتر کی ترکیہ منتقلی کے بارے میں جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ “حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا” ترک انادولو ایجنسی نے مزید کہا کہ حماس کے ارکان انقرہ کے دورے کرتے رہتے ہیں۔
قطر جو حماس کے دفتر کی میزبانی کرتا ہےنے قبل ازیں تصدیق کی تھی کہ دوحہ کی جانب سے حماس کو ملک چھوڑنے کی اطلاع دینے کی خبریں “غلط” ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ بیرون ملک حماس کی قیادت کے سینیر ارکان گذشتہ ہفتے قطر سے ترکیہ کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ ویب سائٹ نے ایک عرب سفارت کار کے حوالے سے حماس کی قیادت بیرون ملک پہلے ہی اپنا زیادہ وقت ترکیہ میں گزارتی ہے۔ اگر حماس کا قطر میں اجلاس نہ ہو تو وہ ترکیہ سے نہیں آتی۔