یورو نیوز کے مطابق معروف مغربی ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صہیونی فوج کا یہ دعوی درست نہیں جس میں کہا جا رہا ہے کہ غزہ میں حماس کا خاتمہ ہو چکا ہے، بلکہ حماس کا ملٹری ونگ پوری طاقت سے میدان جنگ میں حاضر ہے اور اسرائیلی فوج کے خلاف بھرپور کاروائیاں انجام دے رہا ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی کاونسل (ای سی ایف آر) میں سرگرم سیاسی ماہر ہیو لوواٹ نے یورو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: “اگرچہ یہ کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل سے جنگ میں اب تک حماس کے 6 ہزار جنگجو مارے جا چکے ہیں لیکن یوں دکھائی دیتا ہے کہ حماس نے اس دوران 6 ہزار نئے جنگجو بھرتی کر لئے ہیں۔” اس سیاسی ماہر نے مزید کہا: “یہ بات ایسے وقت کی جا رہی ہے جب اسرائیل کے چیف آف آرمی اسٹاف ہرتزے ہالیوے نے حملے (طوفان الاقصی) کی پہلی سالگرہ کی مناسبت سے اسرائیلی فوجیوں کے نام اپنے خط میں یہ دعوی کیا ہے کہ اسرائیل فوج حماس کے ملٹری ونگ کو شکست دے چکی ہے اور اس گروہ کی توانائیاں ختم کرنے کیلئے جنگ جاری رکھے گی۔” سیاسی ماہرین کے بقول حماس نہ صرف شکست کا شکار نہیں ہوئی بلکہ اس نے زیر زمین اپنا انفرااسٹرکچر محفوظ رکھا ہوا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نئے جنگجو بھی بھرتی کرنے میں مصروف ہے۔
کرائسس گروپ میں شامل ایک اور سیاسی ماہر جوسٹ ہیلٹرمین نے یورو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: “بہت سے ایسے جوان جن کے اقرباء اور عزیز گذشتہ ایک برس کی جنگ میں قتل ہو گئے ہیں وہ اسرائیل کے خلاف جنگ کیلئے حماس میں شامل ہو رہے ہیں۔” جوسٹ ہیلٹرمین نے اس بات پر زور دیا کہ یقیناً حماس نے اپنی بعض ایسی سرنگوں کی بھی دوبارہ تعمیر کر لی ہے جنہیں جنگ میں نقصان پہنچا تھا۔ یورو نیوز نے تہران میں اسرائیل کے ہاتھوں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ اور اس کے بعد یحیی السنوار کا حماس کے سیاسی شعبے کا نیا سربراہ منتخب ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: “اسماعیل ہنیہ مذاکرات کے دوران پریگماٹسٹ اور معتدل مزاج تھے لیکن حماس کے نئے سربراہ یحیی السنوار، 7 اکتوبر حملے (طوفان الاقصی) کے معمار ہیں۔ وہ ایک مضبوط اور غیر متزلزل لیڈر ہیں جن کا عقیدہ ہے کہ صرف مسلح جدوجہد سے ہی آزاد فلسطینی ریاست کا حصول ممکن ہے۔”
یورو نیوز اپنی رپورٹ میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ فلسطین اتھارٹی مغربی کنارے اور بیت المقدس کے کچھ حصے کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہے اور ممکن ہے مستقبل میں غزہ کی پٹی پر بھی اس کا کنٹرول برقرار ہو جائے، کہتی ہے: “ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اگرچہ اسرائیلی وزیر جنگ یوآو گالانت نے حماس کو زمین سے محو کر دینے کا وعدہ کیا ہے لیکن مستقبل میں اس سرزمین کی تقدیر کے فیصلے میں حماس بھی شریک ہو گی۔” یورو نیوز آخر میں کہتی ہے: “یوں دکھائی دیتا ہے کہ اب ماضی کی طرح غزہ میں سفارتی راہ حل کی کافی حد تک گنجائش باقی نہیں رہی اور مستقبل میں خطے کی تقدیر کا فیصلہ فوجی ٹکراو سے ہی کیا جائے گا۔”