غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشق نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے بارے میں بیانات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں مضحکہ خیز اور فلسطین اور خطے کے بارے میں گہری جہالت کی عکاسی قرار دیا۔
الرشق نے پیر کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ غزہ کوئی ایسی جائیداد نہیں جسے خریدا اور بیچا جا سکے اور یہ ہماری مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کے ساتھ رئیل اسٹیٹ ڈیلر کی ذہنیت کے ساتھ نمٹنا ناکامی کا ایک نسخہ ہے۔ ہمارے فلسطینی عوام نقل مکانی اور ملک بدری کے تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ اس کے لوگوں کا ہے اور وہ اسے چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ یہاں موجود پناہ گزین صرف 948 کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں میں جانے کو تیار ہیں۔
گذشتہ رات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ “غزہ کی خرید و فروخت کے لیے پرعزم ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس پٹی کے کچھ حصے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے دے سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں سوار صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ غزہ کو مستقبل کی ترقی کے لیے ایک اچھی جگہ میں تبدیل کریں گے، اور فلسطینیوں کا خیال رکھیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وہ مارے نہ جائیں “۔
انہوں نے مزید کہا کہ “غزہ ایک ممتاز رئیل اسٹیٹ محل وقوع ہے جسے ہم ترک نہیں کر سکتے۔ ہم مشرق وسطیٰ کے دوسرے امیر ممالک کے ذریعے غزہ کی تعمیر نو کریں گے”۔
انہوں نے کہا کہ “میں فلسطینی پناہ گزینوں کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے لیے انفرادی معاملات پر غور کروں گا. مشرق وسطیٰ کے ممالک مجھ سے بات کرنے کے بعد فلسطینیوں کو قبول کریں گے”۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ’’اگر ہم انہیں کوئی بہتر متبادل فراہم کرتے ہیں تو فلسطینی غزہ واپس نہیں جانا چاہیں گے‘‘۔
امریکی صدر نے اپنے مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ بات چیت کا اعلان کیا تاہم اس حوالے انہوں نے کوئی تاریخ نہیں بتائی۔