جنیوا (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ “جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح شہر اسرائیلی جنگ کی وجہ سے تباہ ہو گیا ہے”۔
تنظیم نے مزید کہا کہ گھروں کے درمیان بکھرے بغیر پھٹنے والے گولوں کو ہٹانے میں برسوں لگیں گے، جو تعمیر نو میں رکاوٹ بنیں گے۔
تنظیم نے نشاندہی کی کہ “صحت کی خدمات فراہم کرنا، انسانی امداد فراہم کرنا اور شہر کی تعمیر نو ضروری ہے تاکہ رفح میں زندگی واپس آسکے، لیکن فلسطینیوں کے لیے زیادہ تر علاقوں میں واپس آنا اب بھی بہت خطرناک ہے”۔
اس نے مزید کہا کہ “اگرچہ ہم اب بموں کی آواز نہیں سنتے، لیکن ان کے خطرات اب بھی موجود ہیں”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ “فلسطینی ملبے سے رفح کو دوبارہ تعمیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن عمارتوں کی باقیات میں بکھرے ہوئے نہ پھٹنے والے گولوں کی وجہ سے یہ علاقہ غیر محفوظ ہے، جسے صاف کرنے میں برسوں لگیں گے”۔
اطبا بلا حدود نے وضاحت کی کہ “رفح میں سب کچھ تباہ ہو گیا ہے، گھر، دکانیں، سڑکیں اور صحت کی سہولیات ملبے میں تبدیل ہو چکی ہیں۔بجلی اور پانی کے نظام کو نقصان پہنچا ہے”۔
غزہ کی پٹی میں جنگ بندی 19 جنوری کو عمل میں آئی تھی اور اس کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا، جس کے دوران مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں دوسرا اور پھر تیسرا مرحلہ شروع کرنے کے لیے مذاکرات ہوں گے۔
سات اکتوبر 2023 سے 19 جنوری 2025 کے درمیان قابض افواج نے امریکی حمایت سے غزہ میں نسل کشی جاری رکھی ، جس میں تقریباً 159,000 فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، اور 14000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔