غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہےغزہ میں جاری فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی ایک “معذوری کی وبا” میں تبدیل ہوسکتی ہے۔ انہوں نے جنگ اور اس کے نتیجے میں بچوں کے معذور ہونے کو غزہ کی پٹی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ انہوں نےکہا کہ غزہ میں دنیا کے مقابلے میں کٹے ہوئے بچوں کی سب سے بڑی تعداد موجود ہے۔
لازارینی نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں مزید کہا کہ بہت سے بچوں کے اعضاء ضائع ہو چکے ہیں۔ ان کی بے ہوشی کے بغیر سرجری ہو رہی ہے کیونکہ جنگ نے “تکلیف دہ زخموں کی وبا پیدا کر دی ہے جس کی بحالی ممکن نہیں ہے”۔
جنگ سے پہلے سروے کیے گئے پانچ میں سے ایک خاندان میں کم از کم ایک شخص معذور تھا۔ ان میں سے تقریباً نصف میں ایک معذور بچہ بھی شامل تھا۔
مرکز کے مطابق بین الاقوامی رپورٹس سےاندازہ ہوتا ہے کہ گذشتہ اکتوبر تک غزہ میں 68,000 معذور افراد کا ریکارڈ تیار کیا جا چکا ہے۔ جنگ سے پہلے کے عرصے کے مقابلے میں 2.6 فیصد زیادہ ہے، جس میں معذوری کے 10,000 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اندازہ لگایا ہے کہ 22,500 افراد، یا ہر چار میں سے ایک شخص، جو غزہ میں گذشتہ سال کی جنگ کے دوران زخمی ہوئے تھے کسی ایک عضو یا زہادہ اعضا سے معذور ہوچکے ہیں۔
معذور افراد کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ’انروا‘ نے ایک بیان شائع کیا جس میں رہائشی علاقوں اور محلوں پر شدید اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں “غزہ کی پٹی میں معذوری کی وباء” کا انتباہ دیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، غزہ کے بچے آبادی کے لحاظ سے دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں ہیں۔
ہر سال 3 دسمبر کو دنیا خصوصی ضروریات اور معذوری والے افراد کا عالمی دن مناتی ہے اور ان کی دیکھ بھال اور مدد کے اقدامات پر روشنی ڈالتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا تخمینہ ہے کہ ایک ارب سے زیادہ لوگ، جو دنیا کی آبادی کا 15 فیصد ہیں، کسی نہ کسی طرح کی معذوری کا شکار ہیں۔
2024 کے اعدادوشمار میں ایک محدود جغرافیائی علاقے کے رہائشیوں کی تعداد کے لحاظ سے زخمی ہونے والے افراد، کٹے ہوئے اعضا والے افراد اور زخمیوں کی تعداد میں غزہ کی پٹی میں بچے سب سے زیادہ تھے۔
ہیومن رائٹس واچ نے بچوں کی شہادتیں بھی شائع کیں جن میں انہوں نے صہیونی جارحیت کےدوران بچوں کی شہادتوں میں شدت کے بارے میں بات کی۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق کس طرح جنگ نے ہمارے اندر کی سب سے خوبصورت چیزوں کو تباہ کر دیا۔ تنظیم نے اس بات کی تصدیق کی کہ انخلاء اور نقل مکانی کے جاری احکامات نے فلسطینی بچوں کی مصائب کو مزید بڑھا دیا ہے۔
وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ روزانہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں سات اکتوبر 2023ء سے اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والوں کی تعداد 46,502 ہو گئی ہے جبکہ 105,454 زخمی ہوئے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی میں قابض اسرائیل نے غزہ میں نہتے فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھا ہوا ہے۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو بھی ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا ہے۔