دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) بین الاقوامی علماء کونسل نے غزہ کی پٹی پر قابض اسرائیلی جارحیت کے دوران استعمال ہونے والے بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں کے بارے میں ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینےاور جرم کو چھپانے کے لیے لاشوں کو جلانے اور بخارات میں تبدیل کرنے اور ممنوعہ ہتھیاروں کے اندھا دھند استعمال کے مرتکب صہیونیوں کو کٹہرے میں لانے پر زور دیا ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقدہ انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے چوتھے اجلاس کے اعلامیے حتمی بیان میں علماء نے مسلمان ممالک سے فلسطینیوں پر ظلم کے معاملے پر غفلت برتنے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس خاموشی اور بے عملی نے قابض دشمن کی مسلسل خونریزی، مقدسات کی خلاف ورزی، مجرمانہ نسل کشی اور نسل پرستانہ نسل کشی میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کی طرف سے عالمی عدالت انصاف میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے مقدمے میں اس کیس کی حمایت کرنا چاہیے۔
علماء کونسل نے صہیونی مجرموں کے تعاقب میں بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلوں کو فعال کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے قانون کا کوئی مقصد اور فایدہ نہیں جو نافذ نہ ہو۔
خیال رہے کہ امریکی اور مغربی حمایت اور مدد کے ساتھ اور عالم اسلام اور عرب ممالک کی مجرمانہ خاموشی کےنتیجے میں غاصب اسرائیلی ریاست سات اکتوبر 2023ء سے غزہ میں نسل کشی کر رہی ہے، جس سے 149,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 11,000 سے زیادہ فلسطینی لاپتہ ہیں۔