رام اللہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) ہفتے کی شب قابض اسرائیلی فوج نے مغربی رام اللہ کی گاؤں شقبا پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہری زہریلی آنسو گیس کے دھوئیں سے متاثر ہو کر بے ہوش ہوگئے۔ دوسری جانب فلسطینی ماحولیاتی و تحقیقی ادارے “اریج” نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل اریحا اور وادی اردن کے علاقے میں ہزاروں دونم اراضی پر قبضہ جمانے کی تیاری کر رہا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق صہیونی فوج نے شقبا گاؤں پر حملہ کر کے گھروں اور گلیوں میں اندھا دھند زہریلی آنسو گیس اور صوتی بموں کی بارش کر دی جس سے درجنوں شہری دم گھٹنے سے متاثر ہوئے۔ متاثرین کا علاج موقع پر ہی کیا گیا۔
قابض فوج نے آج شام شمال مغربی رام اللہ کی گاؤں عارورہ پر بھی یلغار کی۔ صہیونی فوجی گاڑیاں گاؤں کی گلیوں میں پھیل گئیں تاہم اس دوران کسی گرفتاری یا چھاپے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
اسی دوران فلسطینی ماحولیاتی ادارے “اریج” نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا کہ قابض اسرائیلی حکومت اریحا اور اردن کی وادی میں واقع نبی موسیٰ کے علاقے میں سات ہزار سے زائد دونم فلسطینی اراضی پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی ادارہ جسے وہ “اراضی اتھارٹی” کہتے ہیں نے گذشتہ ماہ دس ستمبر کو چھ نئے اشتہارات شائع کیے جن کے ذریعے وہ دير حجله، الزور اور الجهیر کے علاقوں میں وسیع فلسطینی زمینیں ہتھیانے کی تیاری کر رہا ہے۔
ادارے نے واضح کیا کہ یہ تمام اقدامات بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سنہ1949ء کی چوتھی جنیوا کنونشن اور سنہ1907ء کی ہیگ ضابطہ اخلاق کے تحت کسی قابض طاقت کو زیر قبضہ عوام کی نجی املاک ضبط کرنے یا وہاں کے قوانین میں تبدیلی کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں سوائے اس کے کہ وہ تبدیلی مقامی آبادی کے مفاد میں ہو۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 242 (سنہ1967ء) اور قرارداد نمبر 2334 (سنہ2016ء) دونوں اس امر کی تصدیق کرتی ہیں کہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی آبادکاری غیر قانونی ہے۔ اس لیے قابض اسرائیل کی جانب سے زمینوں کے نقشے بدلنے، اراضی ضبط کرنے یا نئی بستیاں قائم کرنے کے تمام فیصلے کالعدم اور ناقابلِ قبول ہیں۔
فلسطینی عوام اور انسانی حقوق کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ نیا قبضہ گریٹر اسرائیل کے اس مکروہ منصوبے کا تسلسل ہے جس کے ذریعے قابض حکومت فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے محروم کر کے یہودی بستیوں کا پھیلاؤ بڑھا رہی ہے تاکہ پورے فلسطین کو یہودی اکثریتی ریاست میں تبدیل کیا جا سکے۔