Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

گذشتہ ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک غزہ داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مررہے ہیں:اقوام متحدہ

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا ہے کہ مارچ کے اوائل سے خوراک، ایندھن یا ادویات کا ایک بھی ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہوا۔ غزہ میں ادویات اور خوراک کی بدترین قلت ہے جس کے باعث لوگ بھوک سے مررہے ہیں۔

پریس بیانات میں ڈوجارک نے مزید کہا کہ گذشتہ 50 دنوں کے دوران غزہ میں خوراک کا ذخیرہ انتہائی کم ہوچکاہے۔ ضروری ادویات اور طبی سامان ختم ہونے کے قریب ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بیکریوں کو “بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ہمارے گوداموں اور ہمارے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے پاس بے گھر ہونے والوں کے لیے خیمے ختم ہو گئے ہیں۔”

انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ میں ایمبولینسوں کو جان بچانے والی خدمات دستیاب نہیں اور ایندھن ختم ہوچکا ہے۔

ڈوجارک نے کہاکہ “جبری نقل مکانی کے احکامات کی وجہ سے ہم غزہ کے اندر اپنے کچھ گوداموں تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے”

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بچے اور بالغ یکساں بھوک اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کے فقدان کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں لاکھوں افراد نئے بے گھر ہوئے ہیں۔ شہریوں، ہنگامی ٹیموں اور امدادی کارکنوں پر حملوں میں پھر اضافہ ہوا ہے۔

ڈوجارک نے کہاکہ “رابطہ دفتر برائے انسانی امور ” اوچانے خبردار کیا ہے کہ انسانی امداد کی مسلسل بندش سے غزہ کی پٹی کی آبادی پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں”۔

قبل ازیں غزہ میں سرکاری میڈیا آفس نے شہریوں کے خلاف جاری جارحیت اور نسل کشی کے درمیان انسانی امداد کو کنٹرول کرنے اور غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں پر مزید فاقہ کشی اور ناکہ بندی کی پالیسیاں مسلط کرنے کے خطرناک اسرائیلی منصوبوں سے خبردار کیا تھا۔

سرکاری میڈیا نے زور دیا تھا کہ قابض اسرائیل نے ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصے سے کراسنگ کو مکمل طور پر بند کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کے سامان کے داخلے کو روکا گیا ہےجو کہ بین الاقوامی انسانی قانون اور جنیوا کنونشنز کی صریح خلاف ورزی ہے۔

امریکی حمایت کے ساتھ قابض اسرائیلی فوج 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں نسل کشی کر رہی ہے، جس میں 168,000 سے زیادہ شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، اور 14,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan