Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

امریکی دھمکیوں کے سامنے عالمی انصاف ہار گیا، برطانوی وکیل کی فلسطین کیس سے دستبرداری

برطانیہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) دی ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت ’آئی سی سی‘ میں فلسطین پر ہونے والے مظالم کی تحقیقات کرنے والے برطانوی وکیل اینڈریو کایلی نے شدید امریکی دباؤ اور جان سے مار دینے کی دھمکیوں کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کے عالمی نظام کے لیے دھچکہ ہے، بلکہ فلسطینی عوام کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنے کی کوششوں پر بھی ایک کاری ضرب ہے۔

برطانوی اخبار “آبزَروَر” کے مطابق اینڈریو کایلی نے اس وقت استعفیٰ دیا جب وہ سنہ2023ء میں 7 اکتوبر کے واقعات سے متعلق عینی شاہدین کے بیانات اور شواہد جمع کرنے میں مصروف تھے۔ ان پر یہ ذمہ داری اس وقت سونپی گئی تھی جب انہیں امریکی نژاد وکیل برینڈا ہولس کے ہمراہ فلسطین میں قابض اسرائیل کی جنگی جرائم اور اجتماعی نسل کشی کے مقدمے کی قیادت سونپی گئی تھی۔

کایلی نے انکشاف کیا کہ انہیں پہلے دن سے ہی احساس تھا کہ یہ کام آسان نہیں ہوگا کیونکہ قابض اسرائیل بین الاقوامی فوجداری عدالت کو تسلیم نہیں کرتا۔ جب کہ فلسطین عدالت کا رکن ہونے کے باعث اس کے شہریوں اور زمین پر ہونے والے جرائم کے خلاف کارروائی کا قانونی اختیار رکھتا ہے۔ کایلی کا کہنا تھا کہ “مجھے کہا گیا کہ تمام کھڑکیوں پر الارم نصب کیے جائیں، بلٹ پروف دروازے لگائے جائیں اور مجھے اپنی حفاظت کے غیر معمولی انتظامات کرنا ہوں گے”۔

انہوں نے بتایا کہ جیسے جیسے تحقیقات آگے بڑھیں ان پر دباؤ بھی بڑھتا گیا۔ ان پر سب سے بڑا دباؤ اس وقت آیا جب عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے بنجمن نیتن یاھو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا عندیہ دیا۔ اس اقدام پر امریکہ کے بعض سینیٹرز نے عدالت کو براہِ راست سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ کایلی کے مطابق ری پبلکن سینیٹر لِنڈسی گراہم نے ایک ورچوئل میٹنگ کے دوران عدالت کے حکام کو کھلے عام چیخ کر دھمکایا کہ اگر اسرائیلی قیادت کے خلاف کوئی وارنٹ جاری ہوا تو امریکہ عدالت پر پابندیاں عائد کر دے گا۔

دھمکیاں صرف الفاظ تک محدود نہ رہیں۔ کایلی کو نامعلوم نمبروں سے کالیں آنے لگیں جن میں انہیں کہا جاتاکہ “تم بہت خطرے میں ہو”۔ ہالینڈ کی پولیس اور سکیورٹی ادارے بھی ان کی رہائش گاہ کا معائنہ کرنے اور اضافی سکیورٹی انتظامات کا مشورہ دینے پہنچے۔

جہاں ایک طرف جسمانی خطرات تھے، وہیں معاشی بلیک میلنگ بھی کی گئی۔ کایلی کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے ان پر پابندیاں عائد کر دیں تو وہ اپنے بچوں سے نہ مل سکیں گے جو امریکہ میں رہائش پذیر ہیں، اور نہ انہیں مالی مدد فراہم کر سکیں گے۔ یہی وجہ تھی کہ انہیں مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنی رقم بہن کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیں تاکہ پابندیوں سے بچ سکیں۔

ان مسلسل خطرات، ذہنی دباؤ اور اہل خانہ کی سلامتی کی فکر نے آخرکار انہیں وہ قدم اٹھانے پر مجبور کر دیا جسے وہ کبھی نہیں اٹھانا چاہتے تھے۔ “یہ میری زندگی کے بدترین مہینے تھے۔ میں بیمار ہو گیا تھا، صحت خراب ہو گئی تھی”، کایلی نے روتے ہوئے بتایا۔

کایلی نے واضح کیا کہ امریکہ کی دھمکیاں محض افراد تک محدود نہیں بلکہ پوری عدالت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اگر عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تو امریکہ مائیکروسافٹ سمیت دیگر اداروں کے ساتھ آئی سی سی کے تمام معاہدے ختم کر دے گا اور اس کی مالی اور تکنیکی بنیادیں کمزور کر دی جائیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ عدالت متبادل سافٹ ویئر اور بینکنگ خدمات کی تلاش میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ، جو خود کو انسانی حقوق کا علمبردار کہلاتا ہے، انصاف کے عالمی ادارے کو اس وقت دباؤ میں لا رہا ہے جب وہ فلسطینیوں پر ہونے والی درندگی اور نسل کشی کی تحقیقات کرنا چاہتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan