غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)قابض اسرائیل کی جنگی مشین نے ایک بار پھر خون کی ہولی کھیل دی۔ اتوار کی شام وسطی غزہ میں النصیرات کے مشرقی علاقے میں واقع ضبان کمپنی کے قریب ایک عمارت کو دو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 11 نہتے فلسطینی شہید ہو گئے۔ شہداء میں معصوم بچے بھی شامل ہیں، جب کہ درجنوں زخمی حالت میں ہسپتالوں میں لائے گئے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق، شہداء اور زخمیوں کو ہسپتال العودة منتقل کیا گیا۔ شہداء میں جن کے نام شناخت ہو چکے ہیں ان میں دو کمسن بھائی امیر محمد ابراہیم شاہین اور لیان محمد ابراہیم شاہین، فہد نبیل الشبراوی، ابو ابراہیم الحاج، سوار فہد الشبراوی، سناء محمد حسین الحاج، حسین ابراہیم محمد الحاج، نغم زہیر العطار، محمد حسین الحاج، مجد بیان ابو نار اور ام محمود ابو نار شامل ہیں۔
یہ رہائشی عمارت غراب، الشبراوی، ابو نار اور شاہین خاندانوں کی پناہ گاہ تھی، جو زمین بوس ہو چکی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق، اب بھی کئی شہداء اور لاپتا افراد کا ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ خون آشام حملہ ایسے وقت میں ہوا جب قابض اسرائیل کی قتل و غارت کی مہم مسلسل 617ویں دن بھی جاری ہے۔ نہتے عوام، بھوکے بچوں، زخمیوں اور امداد کے متلاشیوں پر روزانہ قیامت ڈھائی جا رہی ہے۔ قابض ریاست نے ایک طرف ہوائی بمباری، زمینی حملے اور توپخانے کی گھن گرج جاری رکھی ہوئی ہے، دوسری طرف پورے غزہ پر ناکہ بندی قائم ہے جو انسانیت کا گلا گھونٹ رہی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 65 شہداء اور 315 زخمی غزہ کے مختلف ہسپتالوں میں لائے گئے۔ ان میں سے 26 شہداء اور 117 زخمی امریکہ اور قابض اسرائیل کی قائم کردہ امدادی مراکز کے قرب و جوار سے تعلق رکھتے ہیں، جہاں شہری خوراک اور پانی کے حصول کی امید لیے پہنچے تھے۔
روزانہ جاری رہنے والے قتل عام کے بارے میں وزارت صحت کے روزانہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ متعدد شہداء اب بھی ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر پڑے ہیں، لیکن مسلسل بمباری اور سکیورٹی خطرات کے باعث امدادی کارکن ان تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
قابض اسرائیل کے سات اکتوبر سنہ2023ء سے جاری اس سفاکانہ حملے میں اب تک 55 ہزار 362 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 1 لاکھ 28 ہزار 741 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ صرف 18 مارچ سنہ2025ء سے اب تک پانچ ہزار 71 افراد شہید اور 16 ہزار 700 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔