یورپ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) آئرلینڈ، ناروے، سلووینیا اور اسپین نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے اور 1967ء کی سرحدوں کی بنیاد پر آزاد ریاست تسلیم کرنے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔ ان ممالک نے مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے دو ریاستی فارمولے سے اپنی وابستگی کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے۔
یہ اعلان ان چار یورپی ممالک کے مشترکہ بیان میں کیا گیا جو اسپینی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر اُس اہم اجلاس کے بعد جاری ہوا جو “میڈریڈ پلس” گروپ کے تحت منعقد ہوا۔ اس اجلاس کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر منایا گیا۔
اسپینی وزارت خارجہ نے کہا کہ میڈریڈ میں ہونے والا یہ اجلاس دو ریاستی حل کے لیے بین الاقوامی عزم کو تازہ اور مضبوط کرنے کے لیے منعقد کیا گیا۔ بیان میں زور دیا گیا کہ ایک جغرافیائی طور پر مربوط، قابلِ عمل اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فلسطینی ریاست جس میں غزہ، مغربی کنارے اور دارالحکومت مشرقی بیت المقدس شامل ہوں ہی وہ واحد راستہ ہے جو فلسطینی اور اسرائیلی عوام کی جائز قومی امنگوں، امن اور سکیورٹی کو پورا کر سکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد اور فلسطین کو مکمل ریاست کا درجہ دینا محض اخلاقی تقاضا نہیں بلکہ اس مسئلے کے دیرینہ جمود کو توڑنے اور انصاف کی جانب بڑھنے کے لیے ایک ناگزیر قدم ہے۔
ان ممالک نے پوری عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ دو ریاستی حل کو حقیقت بنانے کے لیے عملی اقدامات کرے اور فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کرے، تاکہ ایک ایسا جامع معاہدہ وجود میں آ سکے جو باہمی شناخت اور احترام پر مبنی ہو۔
آئرلینڈ، ناروے، سلووینیا اور اسپین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کے پرامن تصفیے اور دو ریاستی حل کے لیے 17 جون کو اقوام متحدہ کی سرپرستی میں فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والا عالمی کانفرنس محض ایک علامتی موقع نہیں بلکہ عالمی سطح پر اس مسئلے کے حل کے لیے موزوں ترین فورم ہے۔
واضح رہے کہ 22 مئی 2024ء کو ان چار ممالک نے اعلان کیا تھا کہ وہ 28 مئی سے فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر باقاعدہ تسلیم کر رہے ہیں۔ اس سے قبل یورپی یونین کے آٹھ رکن ممالک — بلغاریہ، پولینڈ، چیک ریپبلک، رومانیہ، سلوواکیہ، ہنگری، جنوبی قبرص کی یونانی انتظامیہ اور سویڈن فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں۔
“میڈریڈ پلس” گروپ فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیل کی جاری نسل کشی کے مقابل حمایت کے لیے تشکیل دیا گیا ہے، جس میں اسپین، ناروے، سلووینیا، آئرلینڈ، ترکیہ، فلسطین، قطر، سعودی عرب، اردن، مصر اور بحرین جیسے یورپی، عرب اور اسلامی ممالک شامل ہیں۔
فلسطین اس وقت اقوام متحدہ میں مبصر ریاست کی حیثیت رکھتا ہے، جب کہ جنرل اسمبلی کے 29 نومبر 2012ء کے فیصلے کے باوجود اسے تاحال مکمل رکنیت حاصل نہیں۔
قابض اسرائیل نے امریکہ کی مکمل پشت پناہی میں 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ پر بدترین نسل کشی کا آغاز کیا، جس میں اب تک ایک لاکھ 77 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، جب کہ 11 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔
اسی کے ساتھ ساتھ قابض اسرائیلی فوج اور صہیونی آبادکاروں نے مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں اپنی جارحیت میں بھی شدت پیدا کر دی ہے، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 972 فلسطینی شہید، 7 ہزار سے زائد زخمی اور 17 ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔