بائیڈن نے سامعین کو کہانی سناتے ہوئے کہا کہ جب وہ نوجوان سینیٹر تھے اور 1973 کی اکتوبر جنگ کے دوران گولڈا میئر سے ان کے دفتر میں ملاقات ہوئی جہاں وہ ایک نقشہ دیکھ رہی تھیں۔ انہوں نے اچانک میری طرف دیکھا اور مجھ سے پوچھاکہ کیا آپ آپ اس کی تصویر لینا پسند کریں گے۔ میں نے اس طرف دیکھا جہاں فوٹوگرافروں کا ایک گروپ موجود تھا۔ گولڈا میئر نے مجھے سے کہا ’’ کیا ہوا سینیٹر بائیڈن آپ پریشان لگ رہے ہیں؟
میں نے جواب دیا “یقیناً، میں پریشان ہوں۔” انہوں نے میری طرف دیکھا اور کہا “فکر نہ کریں سینیٹر، ہم اسرائیلیوں کے پاس ایک خفیہ ہتھیار ہے۔
اس موقع پر امریکی صدر نے اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کی تجدید کی۔ انہوں نے کہا کہ حماس کی طرف سے 7 اکتوبر کو شروع کیے گئے “وحشیانہ” حملے کا کوئی جواز یا عذر نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اسرائیل کے لیے امریکہ کی حمایت کی تصدیق کرنے اور موجودہ خطرے کے پیش نظر اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونے کے لیے آیا ہوں۔ میری انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ کھڑی رہے گی۔
گزشتہ چند دنوں کے دوران امریکہ نے اپنے وزیر خارج بلنکن کے ذریعے حماس کے زیر حراست قیدیوں کے معاملے کو حل کرنے میں اپنا سارا وزن جھونک دیا ہے۔
بلنکن غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے رفح کراسنگ کو کھولنے میں بھی سرگرم رہے۔ قاہرہ نے 7 اکتوبر سے محصور غزہ کی پٹی میں امدادی قافلوں کو لانے کے لیے عارضی جنگ بندی اور محفوظ راہداریوں کی فراہمی کی شرط رکھی تھی۔ یاد رہے اسرائیل نے اس سے قبل امداد کے داخلے اور غزہ پر محاصرہ ختم کرنے کو تمام قیدیوں کی رہائی سے جوڑا تھا۔