قلقیلیہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطین کی سرزمین ایک بار پھر قابض اسرائیلی افواج کی سفاکیت کا نشانہ بنی۔ آج بدھ کی صبح غرب اردن کے شمالی شہر قلقیلیہ کے مشرقی گاؤں جیت میں صرف 20 سال کے ایک نہتے فلسطینی نوجوان کو صہیونی درندگی کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کر دیا گیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق شہید جاسم ابراہیم السدہ نامی نوجوان کو قابض اسرائیلی فوج نے اُس وقت گولیوں سے چھلنی کیا جب وہ اپنے گھر میں موجود تھا۔ سفاک صہیونی فوجیوں نے گاؤں پر دھاوا بولا، گھروں میں زبردستی گھسے اور بلا جواز فائرنگ شروع کر دی۔ جب وہ جاسم کے گھر پہنچے تو اُسے نہ کوئی انتباہ دیا گیا، نہ کوئی الزام سنایا گیا بس گولیاں برسائیں اور اُسے لہولہان چھوڑ کر چلے گئے۔
شہید جاسم کو گولیوں کے زخموں سے زمین پر تڑپتا چھوڑ دیا گیا۔ اسے طبی امداد دینے کے لیے امدادی کارکنوں نے وہاں جانے کی کوشش کی تو قابض فوج نے انہیں بھی روک دیا۔ جب وہ دم توڑ گیا تو قابض فوج نے اس کا جسد خاکی قبضے میں لے لیا تاہم بعد ازاں اسے قلقیلیہ کے درویش نزال ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
شہید جاسم السدہ اپنے والدین کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا۔ وہ اپنے گھر کے کفیل کا کردار نبھا رہا تھا اور گاؤں میں ایک چھوٹی سی ریڑھی لگا کر رزقِ حلال کماتا تھا۔ اس معصوم کی زندگی، اُس کی بے گناہی اور اُس کی محنت سب صہیونی گولیوں کے سامنے بے بس ہو گئی۔
قابض اسرائیل کی یہ درندگی کسی عسکری تصادم کا نتیجہ نہ تھی۔ نہ کوئی جھڑپ ہوئی نہ کوئی مزاحمت۔ یہ ایک کھلی ہوئی نسل کشی ہے، ایک ایسا تسلسل جو فلسطینی نوجوانوں کو اُن کے گھروں میں، اُن کے ماں باپ کے سامنے، روزگار کے معمولی ذرائع سے واپس آتے ہوئے یا ریڑھی لگاتے ہوئے چُن چُن کر نشانہ بنا رہا ہے۔