جنین (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین اور اس کے کیمپ پر منگل کی سہ پہر قابض فوج کی جانب سے شروع کی گئی اسرائیلی جارحیت میں شہداء کی تعداد دس ہوگئی ہے جب کہ 35 زخمی ہوگئے۔
قابض فوج نے جنین میں فوجی آپریشن کو “آئرن وال” کا نام دیا۔ اس علاقے سے فلسطینی اتھارٹی کی سیکیورٹی فورسز کے انخلاء کے چند دن بعد قابض فوج نے وحشیانہ کارروائی کی۔ اسرائیلی چینل 14نے کہا کہ فوجی آپریشن سیاسی سطح کے فیصلے کے طور پر سامنے آیا، کیونکہ بڑی تعداد میں فوج جنین کیمپ میں داخل ہوئی۔
یہ حملہ اس وقت ہوا جب قابض اسرائیلی ڈرون نے جنین کیمپ کے قریب الزاہرہ سکول کے قریب ایک خالی گاڑی پر بمباری کی، جب کہ اپاچی ہیلی کاپٹروں نے کیمپ پر شیلنگ کی جس سے چھ شہری شہید ہوگئے۔ فلسطینی وزارت صحت کے اعلان کے مطابق تقریباً 35 افراد زخمی ہوئے ہیں۔’
ادھر مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض فوج نے جنین کیمپ کے قریب العمل ہسپتال میں ایک ڈاکٹر اور ایک نرس کو گولی مار دی۔
عینی شاہدین نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی چھاپہ مار کارروائی شروع ہونے کے بعد عباس ملیشیا جنین کیمپ کے آس پاس سے پیچھے ہٹ گئی۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق قابض فوج نے فلسطینی اتھارٹی کی فورسز کو چھاپہ شروع ہونے سے قبل علاقے سے پیچھے ہٹنے کو کہا۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی اسپیشل فوج نے علاقے میں جاری فوجی آپریشن کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے جنین کے جنوب میں واقع قصبے قباطیہ میں دراندازی کی۔ اسرائیلی فوجی کمک کو بھی جلمیہ چوکی سے جنین کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا گیا۔
ذرائع نے واضح کیا کہ قابض فوج اس وقت جنین کیمپ میں ایک گھر کا محاصرہ کر رہی ہے اور متعدد علاقوں اور محلوں میں شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
قابض فوجیوں نے جنین کیمپ کے الحدف محلے میں اسنائپرز کو تعینات کیا اور شہریوں پر شدید فائرنگ کی، جبکہ عینی شاہدین نے کیمپ کے الدمج محلے میں ایک کے زخمی ہونے کی اطلاع دی۔
فلسطینی مزاحمت کاروں اور قابض فوج کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز کی جنین بٹالین نے اعلان کیا ہے کہ وہ غاصب قابض افواج کا مقابلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور دشمن کے ساتھ برسرپیکار ہے۔