تونس ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطین کی حمایت میں جوائنٹ ایکشن گروپ اعلان کیا ہے کہ عالمی استقامت کا بحری بیڑا غزہ کی پٹی کے محاصرے کو توڑنے کے لیے جلد روانہ کیا جائے گا، جس میں دنیا کے 44 ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ یہ عالمی تحریک غزہ پر جاری ظالمانہ محاصرے کو توڑنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
تنظیم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس بیڑے کا مقصد محاصرے کو توڑنا ہی نہیں بلکہ فلسطینی مسئلے کے ساتھ بے حسی اور عالمی خاموشی کو بھی توڑنا ہے۔
تونس کے جنرل یونین آف ٹریڈ یونینز کے نائب سیکرٹری جنرل سمیر الشفی نے اپنی تقریر میں فلسطین کے حق میں جدوجہد کی حمایت کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر جب انسانی اقدار اور اصولوں کی مسلسل پامالی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعدد عوامی تنظیمیں تونس پہنچ چکی ہیں تاکہ وہ اس عالمی بحری بیڑے میں حصہ لے کر فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے میں کردار ادا کریں۔
اسی طرح عالمی الصمود بیڑے کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے رکن سیف ابو کشک نے بتایا کہ تین دن تک یونین کے دفتر میں مختلف سرگرمیاں اور اجلاس منعقد کیے جائیں گے تاکہ اس مہم کی مکمل تیاری کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپ، ایشیا اور مغربی افریقی ممالک سے شریک افراد نسل کشی کے خاتمے کے لیے اپنی آواز بلند کریں گے۔
سیف ابو کشک نے واضح کیا کہ یہ بحری بیڑا حقائق کو دنیا کے سامنے لانے میں اہم کردار ادا کرے گا اور قابض اسرائیل کی جارحیت کے خلاف ایک موثر آواز بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی مسئلہ کسی بھی حقیقی جدوجہد کی بنیاد ہے اور جو لوگ نسل کشی کے خلاف خاموش ہیں وہ خود اس میں شریک ہیں، خاص طور پر جب عالمی برادری جرائم کو جائز قرار دے رہی ہے۔
الجزائر کے وفد کے نمائندے مروان قطایہ نے کہا کہ عالمی استقامت کا یہ بیڑا متعدد ممالک کا مشترکہ اقدام ہے، جس میں چار مختلف مہمات یکجا ہوئیں جن میں مغربی افریقی، مشرقی ایشیائی، آزادی بحری بیڑا اور گلوبل مارچ شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس بحری بیڑے کا آغاز 31 اگست کو اسپین سے ہوگا جبکہ دیگر ممالک سے بیڑے ستمبر کے پہلے ہفتے میں روانہ ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی قومیں متحد ہو کر ایک جگہ جمع ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس عالمی بیڑے میں تقریبا 50 یا اس سے زائد جہاز شامل ہوں گے اور تعداد میں اضافہ ممکن ہے۔
عالمی استقامت اتحاد کے سربراہ نادر النوری نے کہا کہ یہ بحری بیڑے کئی عربی اور غیر عربی بندرگاہوں سے روانہ ہوں گے تاکہ غزہ تک ایک انسانی سمندری راہداری قائم کی جا سکے، اور محاصرے کو توڑ کر فلسطینی عوام تک امداد پہنچائی جا سکے۔
یہ عالمی بحری مہم غزہ پر قابض اسرائیل کے ذریعے کی جانے والی وحشیانہ نسل کشی، انسانی حقوق کی پامالی اور اجتماعی سزا کے خلاف ایک طاقتور احتجاج ہے۔