Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں 24 گھنٹوں کے دوران 5 فلسطینی بھوک سے شہید، بچوں کی زندگیاں خطرے میں

غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کے محکمہ صحت نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غاصب صہیونی ریاست کی منظم بھوکا مارنے کی پالیسی کے نتیجے میں پانچ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں دو معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ یہ شہادتیں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب غزہ سنہ 2023ء کے اکتوبر سے بدترین نسل کشی کا سامنا کر رہا ہے، جو اب 22 ماہ سے جاری ہے۔

محکمہ صحت نے اپنے ’ٹیلیگرام‘ بیان میں کہا کہ ”گزشتہ 24 گھنٹوں میں بھوک اور غذائی قلت کے باعث 5 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔“

محکمے کے مطابق 7 اکتوبر سنہ 2023ء سے اب تک بھوک اور شدید غذائی قلت کی وجہ سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر 127 ہو گئی ہے، جن میں 85 بچے شامل ہیں۔

ناصر میڈیکل کمپلیکس کے بچوں کے اسپتال کے ڈائریکٹر نے خبردار کیا ہے کہ بچے طویل وقت تک بغیر خوراک کے زندہ نہیں رہ سکتے، جس سے ان کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم اس مہینے ایسی ہولناک صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، جو گزشتہ 22 ماہ میں سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔“

کل غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی درندگی نے انسانی المیے کو ایک ایسے سنگین موڑ پر پہنچا دیا ہے جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ دفتر کے مطابق، اس وقت غزہ میں دو سال سے کم عمر کے ایک لاکھ سے زائد بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، جن میں سے چالیس ہزار نومولود ایسے ہیں جن کی عمر ایک سال سے بھی کم ہے۔ یہ بچے بدترین غذائی بحران کی زد میں ہیں۔

اسی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اب تک بھوک اور غذائی قلت کے باعث 122 فلسطینی شہید ہو چکے تھے، جن میں 83 معصوم بچے شامل ہیں، اور اس تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ موجود ہے کیونکہ قابض اسرائیل نے تمام گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں اور محاصرہ مسلسل جاری ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھی خبردار کیا ہے کہ غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کو دی جانے والی طبی غذائیں تیزی سے ختم ہو رہی ہیں، جو ان کی زندگیاں بچانے کے لیے ناگزیر ہیں۔

اس وقت غزہ اپنی تاریخ کے بدترین انسانی بحران سے گزر رہا ہے، جہاں قحط، نسل کشی، اسپتالوں کی تباہی، دوا کی قلت، جبری نقل مکانی اور روز افزوں شہادتیں ایک بھیانک منظر پیش کر رہی ہیں۔ سنہ 2023ء کی 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی اس صہیونی نسل کشی کے بعد سے، خاص طور پر 2 مارچ سے جب سے قابض اسرائیل نے تمام بارڈر بند کر دیے اور خوراک و دوا کی ترسیل روک دی، قحط ہر گلی، ہر محلے میں پھیل چکا ہے۔ بچوں اور مریضوں پر شدید غذائی قلت کے اثرات نمایاں ہو چکے ہیں۔

یہ نسل کشی امریکہ کی مکمل پشت پناہی سے جاری ہے، جس میں قتل، بھوک، تباہی اور جبری ہجرت شامل ہیں۔ قابض اسرائیل عالمی برادری کی تمام اپیلوں اور اقوام متحدہ کی عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو مسلسل نظر انداز کر رہا ہے۔

اس جنگ کے نتیجے میں اب تک 204 ہزار سے زائد فلسطینی یا تو شہید ہو چکے ہیں یا زخمی، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ 9 ہزار سے زائد افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، اور بھوک کئی خاندانوں کی زندگیاں نگل چکی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan