صنعاء –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )
یمن میں “انصار اللہ” تحریک کے سربراہ عبد الملک بدر الدین الحوثی نے کہا ہے کہ غزہ میں قابض اسرائیل کی طرف سے عام شہریوں، بالخصوص حاملہ خواتین اور ضعیف العمر افراد پر ڈھائے جانے والے مظالم پوری انسانیت کے چہرے پر بدنما داغ ہیں۔ انہوں نے ان مظالم کو بے مثال درندگی قرار دیتے ہوئے عرب اور مسلم حکومتوں پر سنگین الزام عائد کیا کہ ان کی خاموشی اور چشم پوشی غزہ کے عوام کو دانستہ قحط کا شکار بنانے میں مجرمانہ شراکت داری ہے۔
عبدالملک الحوثی نے ایک بیان میں کہا کہ قابض صیہونی فوج، جو اپنے آپ کو فوج کہتی ہے، بچوں کو قتل کرنے کی ویڈیوز اس انداز میں جاری کرتی ہے جیسے وہ کھیل اور تفریح کا سامان ہوں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ بچوں کے حقوق، انسانی حقوق اور وہ تمام نعرے جو مغربی دنیا بلند کرتی ہے، وہ سب کہاں چھپ گئے ہیں؟ کیا انسانیت کا معیار صرف مخصوص قوموں کے لیے ہے؟
انہوں نے کہا کہ غزہ میں حاملہ خواتین اور بزرگوں کی حالتِ زار دل دہلا دینے والی ہے۔ روزانہ درجنوں خاندان نیست و نابود ہو رہے ہیں۔ عبدالملک الحوثی کے بقول، جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہ انتہائی وسیع پیمانے پر ہولناک نسل کشی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ خاموشی توڑے اور قابض اسرائیل کے جرائم پر کارروائی کے لیے فوری اقدامات کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم قابض دشمن کو سخت جواب دینے کے لیے مزید اقدامات پر غور کر رہے ہیں، اور اپنی عسکری صلاحیتوں کو اس حد تک بڑھانا چاہتے ہیں کہ دشمن کو بھاری قیمت چکانا پڑے۔”
حوثی رہنما نے کہا کہ “فلسطینی عوام کی نصرت کے لیے ہم راستے کھولنے اور امداد پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ ہم اس مقصد میں کامیاب ہوں گے۔”
انہوں نے انکشاف کیا کہ جب سے انصار اللہ نے غزہ کی مزاحمت کی عملی حمایت کا آغاز کیا ہے، اب تک 1679 آپریشن کیے جا چکے ہیں، جن میں بیلسٹک میزائل حملے، ڈرون حملے اور بحری جہازوں کے ذریعے حملے شامل ہیں۔
ادھر قابض اسرائیلی ریاست کا ظلم بدستور جاری ہے۔ آج غزہ پر مسلسل 657ویں روز بمباری کی گئی، جس میں سینکڑوں فلسطینی شہید یا زخمی ہوئے۔ قابض اسرائیل نہ صرف بموں، گولیوں اور ڈرونز سے حملہ آور ہے بلکہ “قحط” اور “پیاس” کو بھی جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ غزہ کے عوام کو اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اتارا جا سکے۔