Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل کا جبری ہجرت کا منصوبہ فلسطینیوں کی بربادی کی نئی سازش ہے: انروا

غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)  اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی “انروا” نے ایک سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کے شہریوں کو زبردستی رفح کی طرف دھکیلنے کا منصوبہ نہ صرف ایک انسانی المیہ ہے بلکہ فلسطینی قوم کو نسل در نسل بےوطن رکھنے کی ایک دانستہ سازش ہے۔

انروا کے مطابق اگر لاکھوں فلسطینیوں کو جبراً غزہ سے نکال کر مصر کی سرحد کے قریب ایک تنگ و تباہ حال علاقے میں سمیٹ دیا گیا، تو وہاں ایک ایسا قید خانہ نما کیمپ قائم ہو جائے گا جو پناہ گزینوں کی کئی نسلوں کے دکھ، قربانیوں اور اذیتوں کا تسلسل بنے گا۔

ایجنسی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا:

“ہم اس جبری ہجرت پر نہ خاموش رہ سکتے ہیں اور نہ ہی کسی طور اس جرم کا حصہ بن سکتے ہیں۔”

انروا نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے چار نکاتی حل پیش کیا:

  1. فوری اور مستقل جنگ بندی

  2. تمام قیدیوں کی رہائی

  3. انسانی امداد کی باوقار اور آزادانہ رسائی

  4. دو ریاستی حل کی طرف سنجیدہ پیش رفت

رفح میں قید خانہ، انسانی زون نہیں

یاد رہے کہ اسرائیلی وزیرِ جنگ یُوآو گالانٹ اور یسرائیل کاٹس پہلے ہی اس منصوبے کی تفصیلات سامنے لا چکے ہیں، جس کے تحت غزہ کے تمام شہریوں کو جنوبی علاقے کے اس نام نہاد “انسانی زون” میں منتقل کیا جائے گا — جو درحقیقت رفح شہر کی تباہ شدہ زمینوں پر ایک جبری، قید نما بستی ہوگی۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کی تنبیہ

ادھر یورپی-بحیرہ روم انسانی حقوق نگراں ادارے نے اس منصوبے کو فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی ایک نئی سطح قرار دیا ہے، جس کا مقصد غزہ کو اس کے اصل باشندوں سے خالی کر کے ایک نیا آبادیاتی نقشہ تھوپنا ہے۔

بیان میں کہا گیا:

“اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں لاکھوں فلسطینیوں کو اس تباہ شدہ علاقے میں اکٹھا کیا جائے گا، جہاں نہ پینے کا پانی ہو گا، نہ صحت کی سہولت، نہ غذا، اور نہ آزاد نقل و حرکت۔ وہاں سخت سکیورٹی نگرانی، اور مکمل محصوریت ہو گی — یہ درحقیقت ایک جدید قید خانہ ہو گا۔”

“رضاکارانہ ہجرت” — ایک گمراہ کن اصطلاح

ادارے نے مزید واضح کیا کہ اسرائیلی وزیرِ جنگ کی جانب سے استعمال کی جانے والی اصطلاح “رضاکارانہ ہجرت” دراصل ایک مکروہ فریب ہے۔ اس کا اصل مطلب اہلِ غزہ کو بتدریج جلاوطن کرنا ہے — جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ ایک نسلی تطہیر (Ethnic Cleansing) کا منظم منصوبہ ہے۔

عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ

یہ بیان عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے — جنوبی غزہ میں فلسطینیوں کو اکٹھا کرنا کوئی انسانی ہمدردی نہیں، بلکہ ایک مرحلہ وار سازش ہے جس کا مقصد پورے غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرنا ہے۔ یہ منصوبہ اگر مکمل ہوا تو نہ صرف ایک قوم کی شناخت مٹ جائے گی بلکہ عالمی قانون کی بنیادیں بھی لرز جائیں گی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan