Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غرب اردن کے 10 ہزار فلسطینی اسرائیلی زندانوں میں قید:انسانی حقوق گروپ

رام اللہ   (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد قابض اسرائیلی فوج کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 10,600 تک پہنچ گئی ہے، جن میں غزہ کی پٹی کے جنگی قیدی شامل نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ خواتین قیدیوں کی تعداد 24 سے بڑھ کر 95 ہو گئی ہے۔

فلسطینی محکمہ امور اسیران اوراسیران کلب کی طرف سے منگل کے روز جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض فوج نے کل شام سے لے کر آج منگل تک مغربی کنارے سے کم از کم 14 فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جن قیدیوں کو کل صبح مغربی کنارے سے گرفتار کیا گیا ان میں ایک شہید کی ماں، ایک بچی، ایک بچے کے علاوہ اور سابق قیدی بھی شامل ہیں۔

دونوں اداروں نے نشاندہی کی کہ ان اعداد و شمار میں یروشلم سمیت مقبوضہ مغربی کنارے کے زیر حراست افراد شامل ہیں۔ ان میں سات اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی سے حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد شامل نہیں ہے، جن کی تعداد کا اندازہ ہزاروں میں ہے۔

اسی تناظر میں فلسطینی کلب نے اعلان کیا کہ الخلیل سے تین خواتین قیدیوں کو انتظامی حراست میں منتقل کرنے کے بعد قابض اسرائیلی جیلوں میں انتظامی طور پر زیر حراست خواتین قیدیوں کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔

اسیران کلب نے نشاندہی کی کہ قابض جیلوں میں خواتین قیدیوں کی تعداد تقریباً 95 ہے اور اس تعداد میں صرف وہ خواتین قیدی شامل ہیں جن کے بارے میں اداروں کی معلومات ہیں،ان میں سے زیادہ تر کو “دامون” جیل میں پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ ان میں غزہ کی تین خواتین قیدی بھی شامل ہیں۔ جس میں ایک ماں اور اس کی بیٹی، 6 خواتین صحافی، دو وکلا، اور شہیدوں اور زخمیوں کی بہنیں اور ایک حاملہ قیدی جہاد غوانمہ شامل ہیں۔

انسانی حقوق کے اعداد و شمار کے مطابق قابض حکام نے “غیر قانونی جنگجو” قانون میں ترامیم متعارف کروائیں،جس کے تحت غزہ کے قیدیوں خفیہ حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے۔

“غیر قانونی جنگجو” قانون کے مطابق غزہ کے قیدی براہ راست فوج کی نگرانی میں قید ہیں۔ انہیں جیل انتظامیہ کے ساتھ ریڈ کراس یا وکلاء کے ذریعے کوئی بات چیت کی اجازت نہیں اور ان کے نام یا حراست کی دیگر تفصیلات ظاہر نہیں کی جاتی ہیں۔

ترمیم شدہ قانون کسی بھی شخص کو گرفتاری کے آغاز سے 75 دن تک کسی قانونی ادارے کے سامنے لائے بغیر من مانی گرفتاری کی اجازت ہے۔ انہیں چھ ماہ تک کسی قانونی مشاورت کی اجازت نہیں دی جاتی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan