عبرانی چینل 12 کے فوجی نمائندے نیر دفوری نے پیر کی صبح شمالی مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں پیش آنے والے واقعات کی تفصیلات کا پردہ چاک کیا ہے۔ ان کے مطابق اس واقعے کے نتیجے میں مزاحمتی جنگجوؤں کے ساتھ تصادم کے دوران سات اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے۔
“دفوری” نے بتایا کہ ایلیٹ یونٹ “دی پیراٹروپرز” اور “الیماس” یونٹ پر مشتمل ایک مشترکہ فورس نے قابض فوج اور سرحدی محافظوں کے دستے کی مدد سے بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ دو مطلوب افراد کی گرفتاری کے لیے صبح جینن کیمپ پر دھاوا بول دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس فورس کو بھاری دھماکہ خیز مواد کا نشانہ بنایا گیا جس سے کچھ فوجی گاڑیوں کو نقصان ہوا اور فوج میں چھ ہلاکتیں ہوئیں۔
بعد ازاں قابض فوج نے جنین کیمپ میں جھڑپیں جاری رکھنے کا اعلان کیا اور زخمی فوجیوں کی تعداد 7 ہو گئی جنہیں اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔
دفوری کے مطابق، اس کے بعد خطے کی کمان نے زمینی افواج کی مدد اور ریسکیو اور تباہ ہونے والی گاڑیوں کو ہٹانے کے لیے ہیلی کاپٹر بھیجنے کا فیصلہ کیا تاہم مسلح جھڑپیں کئی گھنٹے تک جاری رہیں۔
20 سال قبل الاقصیٰ انتفاضہ کے خاتمے کے بعد پہلی بار قابض فوج نے جھڑپوں میں جنگی ہیلی کاپٹروں کو بھی شامل کیا ہے، اور شہر کے متعدد اہداف پر میزائل داغے۔
عبرانی “واللا” ویب سائٹ نے ایک “اسرائیلی” فوجی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ “فضائیہ کے ایک ہیلی کاپٹر نے جینین کے ایک کھلے علاقے پر بمباری کی تاکہ وہاں پھنسی ہوئی فورس کو بچانے میں مدد مل سکے۔”
قابض طیاروں نے بمباری کے بعد آسمان پر تھرمل غبارے بھی چھوڑے۔