غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے کہا کہ ایک سال سے زائد عرصے سے قابض اسرائیلی ریاست نے شدید سردی کے موسم اور تباہ کن انسانی حالات کے آغاز کے ساتھ بچوں کی ضروریات سمیت غزہ کی پٹی میں کمبل، کپڑوں اور جوتوں کے داخلےپر پابندی عاید کررکھی ہے۔
یورو میڈ نے ایک بیان میں کہا ہےکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے دوسرے سردیوں کا موسم داخل ہو گیا ہے۔ شدید سردی میں کپڑوں اور جوتوں کی شدید قلت ہے جن پرغزہ کی پٹی میں داخلے پر پابندی عائد ہے۔
یورو میڈ مانیٹر نے کہا کہ بین الاقوامی قانون میں ایسا کوئی جواز یا فوجی ضرورت نہیں ہے جو شہری آبادی میں ان ضروری اشیاء کے داخلے کو روکنے کی اجازت دیتا ہو۔ اسرائیل ان کے داخلے پر پابندیاں عائد کرتا ہے جس کی کوششوں کے تحت اسرائیل پر سخت حالات زندگی مسلط کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
یورو – میڈیٹیرینین آبزرویٹری نے کہا کہ پچھلے عرصے میں غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والے ٹرکوں کی کل تعداد آبادی کی روزمرہ کی ضروریات کے 6 فیصد سے زیادہ نہیں۔ اس میں سے زیادہ تر خوراک کی فراہمی سے متعلق تھی۔
غزہ کی پٹی میں لاکھوں فلسطینی جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں موسم سرما کے شروع ہوتے ہی شدید سردی سے بچاؤ کے لیے مناسب لباس کے بغیر زندگی گذار رہے ہیں جب کہ بے گھر ہونے والوں کی اکثریت خیموں میں رہتی ہے جو سردی اور گرمی میں انہیں تحفظ فراہم نہیں کرتے۔
’یورو میڈ‘ نے کہا کہ یہ تباہ کن حالات ضروری طبی دیکھ بھال کی کمی کے کے باعث فلسطینیوں کو سنگین بیماریوں جیسے سانس کے انفیکشن اور سردی سے متعلق دیگر بیماریوں میں اضافے کا خطرہ ہے۔
سردی کی بیماریوں کے علاج کے لیے درکار ضروری ادویات کی شدید قلت کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے، جس کا براہ راست سبب اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ من مانی ناکہ بندی ہے۔
یورو میڈ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ غزہ کی پٹی میں 2.3 ملین فلسطینیوں میں سے تقریباً 20 لاکھ بے گھر ہیں اور بار بار زبردستی اپنے گھروں سے بے گھر کیے جا رہے ہیں جن میں سے زیادہ تر خیموں یا سکولوں میں یا اپنے تباہ شدہ گھروں کے کھنڈرات پر رہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر خاندانوں نے بمباری اور نقل مکانی کی وجہ سے اپنی بیشتر جائیداد کھو دی ہے جس سے صورتحال مزید خراب ہو گئی کیونکہ وہ اسرائیل کی طرف سے تباہ کیے گئے بازاروں میں کپڑے اور جوتے تلاش کر رہے ہیں مگرانہیں شدید سردی میں کپڑے اور جوتے میسر نہیں ہیں۔