Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل کی شام پر جارحیت، مشرق وسطیٰ کے نئے نقشے کی تکمیل ہے:دانشور

الدوحہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) ماہر دفاعی و اسٹریٹیجک تجزیہ کار ڈاکٹر احمد الشریفی نے خبردار کیا ہے کہ شام اس وقت نہایت سنگین خطرے سے دوچار ہے، جہاں اسے وفاقی نظام اور تقسیم کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق جنوبی شام کے علاقے السویداء میں سرحدیں توڑنے کی سازش کا اصل مقصد وہاں جغرافیائی تسلط قائم کرنا ہے۔

ڈاکٹر الشریفی نے شام میں قابض اسرائیل کے حملوں کو مشرق وسطیٰ کے نئے منصوبے کے عملی نفاذ کا آغاز قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیل یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ السویداء کے دروز فرقے کے افراد کی حفاظت کر رہا ہے، مگر درحقیقت وہ دمشق میں خون ریزی کر رہا ہے اور شامی مسلح افواج کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ پیغام خاص طور پر ترکیہ کو دیا جا رہا ہے، جو شامی فوج کی مضبوطی کا حامی ہے۔

بدھ کے روز قابض اسرائیلی فوج نے دمشق میں وزارتِ دفاع، جنرل اسٹاف کے دفاتر اور صدارتی محل کے گرد گولہ باری کی، اور دعویٰ کیا کہ یہ کارروائیاں دروزوں کی حفاظت کے لیے کی گئیں۔ اسی روز شام اور اسرائیل کی سرحد پر کشیدگی میں اضافہ ہوا، جہاں قابض فوج نے بتایا کہ کچھ اسرائیلی شہری سرحد پار کر کے شام میں داخل ہو گئے ہیں، اور انہیں محفوظ واپس لانے کی کوشش جاری ہے۔

ڈاکٹر الشریفی نے اسرائیلی حملوں کو اُن قدیم نظریات کا تسلسل قرار دیا، جن کا مقصد مشرق وسطیٰ کو چھوٹے چھوٹے قوم پرست ریاستوں میں تقسیم کرنا ہے۔ انہوں نے بن گوریون کے “کشش کے اصول” کو ان حملوں کی نظریاتی بنیاد قرار دیا، جس کے تحت اقلیتوں کو بنیاد بنا کر چھوٹے ریاستی یونٹس یا “کانٹونز” قائم کیے جاتے ہیں، تاکہ اسرائیل کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بالادستی حاصل ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلی خلیجی جنگ کے بعد سے یہ منصوبہ مذہبی، نسلی اور لسانی بنیادوں پر مشرق وسطیٰ کو توڑنے کی سمت گامزن ہے۔ اس منصوبے کے تحت قنیطرہ، درعا اور السویداء اسرائیل کی داخلی سلامتی کے لیے اہم علاقے سمجھے جاتے ہیں، اور ان کا دفاع عراق کی حدود تک پھیلا ہوا ہے۔

ڈاکٹر الشریفی کے مطابق، خطے میں اتحاد اور مشترکہ اقدار کی کمی کی وجہ سے اسرائیلی منصوبے کامیابی حاصل کر رہے ہیں، اور عرب ممالک کے اندرونی اختلافات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

انہوں نے ترکیہ، قطر اور ایران کو خطے کی تین اہم طاقتیں قرار دیا، اور کہا کہ قطر نے بالخصوص غزہ کے بحران میں زیادہ تدبر اور سمجھ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم، ایک متحدہ آواز کا فقدان اب بھی واضح ہے۔

آخر میں ڈاکٹر الشریفی نے کہا کہ اگر خطے کے مسائل کو گہرائی سے سمجھا جاتا، تو سیاسی اختلافات میدان جنگ کے بجائے مذاکرات کی میز پر حل ہو سکتے تھے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan