برسلز (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی غزہ میں جاری درندگی اور انسانیت سوز مظالم پر بالآخر یورپی یونین کی زبان سے سچائی کا ایک جملہ ادا ہوا۔ یورپی یونین کی خارجہ امور اور سکیورٹی پالیسی کی اعلیٰ نمائندہ کایا کالاس نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اسرائیلی اقدامات محض جنگ نہیں، بلکہ فلسطینیوں کی نسل کشی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کا اصل ہدف پورے غزہ پر قبضہ کرنا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ یورپ قابض اسرائیل پر دباؤ بڑھائے۔
یہ تاریخی اور غیر معمولی بیان بدھ کے روز فرانس کے شہر اسٹراسبورگ میں یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس میں سامنے آیا۔ اجلاس کا عنوان “غزہ میں نسل کشی کو روکنا: یورپی پابندیوں کا وقت آ چکا ہے” رکھا گیا تھا۔ اس اہم اجلاس کی تجویز یورپی بائیں بازو کے 46 ارکان پر مشتمل گروپ “دی لیفٹ” نے پیش کی تھی۔
اس اجلاس میں کایا کالاس کو اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا، مگر انہوں نے حقائق کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہا کہ قابض اسرائیل کی کارروائیاں اب محض “دفاعِ ذات” کا دعویٰ نہیں کر سکتیں، بلکہ یہ بین الاقوامی انسانی اصولوں کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں خوراک اور دوا کا محاصرہ قابض اسرائیل کو کوئی تحفظ نہیں دے سکا، بلکہ اس نے دہائیوں پر مشتمل انسانی اصولوں کو پامال کیا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ غزہ کی 90 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے، اور جو بچے ہیں، وہ مکمل طور پر انسانی امداد کے محتاج ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “غزہ کا انسانی بحران ہر لمحہ بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے”۔
کایا کالاس نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل نے شہری بنیادی ڈھانچے کو منظم طریقے سے تباہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانیں ضائع ہوئیں۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ قابض اسرائیل نے سرکاری طور پر اعلان کیا ہے کہ اس کا مقصد غزہ کے پورے علاقے پر قبضہ کرنا ہے، جو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر غزہ کے شہریوں کو ان کے گھروں سے مستقل طور پر بے دخل کیا گیا تو یہ بھی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہو گی۔ کالاس نے اپنے خطاب میں زور دیا: “اب وقت آ گیا ہے کہ قابض اسرائیل پر دباؤ مزید بڑھایا جائے۔ میں خود ذاتی طور پر یہ اقدام کروں گی، جیسا کہ میں ماضی میں کئی بار کر چکی ہوں۔”
واضح رہے کہ 20 مئی کو ہالینڈ کی تجویز پر یورپی یونین نے قابض اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات کی حامل شراکت داری کے معاہدے پر نظرثانی کا فیصلہ کیا تھا، جس کے نتائج کایا کالاس 23 جون کو یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پیش کریں گی۔
قابض اسرائیل امریکہ کی کھلی پشت پناہی کے سائے میں 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں جو وحشیانہ نسل کشی کر رہا ہے، اس میں اب تک 185,000 سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، 11,000 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں، اور لاکھوں افراد در بدر کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔