غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کے دیر البلح میں واقع شہداء الاقصى ہسپتال نے خبردار کیا ہے کہ فیول کی مکمل قلت کے باعث چند گھنٹوں میں ہسپتال اپنی طبی خدمات بند کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔ ہسپتال میں داخل بچوں، نوزائیدہ بچوں اور دیگر سنگین مریضوں کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں۔
یہ خطرہ صرف ایک ہسپتال تک محدود نہیں بلکہ وسطی غزہ کے نصف ملین سے زائد شہریوں کی صحت کی صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔ بین الاقوامی اداروں سے فوری اپیل کی گئی ہے کہ ایندھن کی فوری فراہمی یقینی بنا کر اس انسانی المیے کو روکا جائے۔
ادھر غزہ میں ایمبولینسیں اور سول ڈیفنس کی گاڑیاں بھی فیول کی کمی کے باعث کام کرنا بند کر چکی ہیں، جس کے باعث امدادی کارروائیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
ہسپتال انتظامیہ نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ایندھن کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ طبی نظام کو مکمل تباہی سے بچایا جا سکے۔
اسی اثنا میں غزہ شہر میں ایندھن ختم ہو جانے کے باعث تمام ایمبولینس اور ریسکیو گاڑیاں مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہیں، جس سے زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہم کرنا ناممکن ہو گیا ہے۔
ہسپتالوں کو خوراک، دوا اور ایندھن کی شدید قلت کا سامنا ہے، کیونکہ قابض اسرائیل نے انسانی امداد کی ترسیل روک کر غزہ کے صحت کے نظام کو مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
یہ صورت حال قابض اسرائیل کی جارحیت اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی کا تازہ ثبوت ہے، جو غزہ کے معصوم شہریوں کی زندگیوں کو ختم کرنے پر تُلا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے جاری غزہ پر نسل کشی کی جنگ کے دوران، غزہ کا بدترین محاصرہ مسلسل جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب ہسپتال بھی بند ہونے کے قریب ہیں۔
عالمی سطح پر غزہ کے محاصرے کے خاتمے اور فوری انسانی امداد کی فراہمی کے مطالبات کے باوجود، صہیونی حکومت پوری ڈھٹائی کے ساتھ اپنا ظالمانہ محاصرہ جاری رکھے ہوئے ہے۔