واشنگٹن –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) واشنگٹن کے معروف تحقیقی ادارے ’پیو ریسرچ سینٹر‘ کی جانب سے جاری کردہ تازہ عالمی سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا کے متعدد بڑے ممالک میں قابض اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف شدید عوامی ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بیشتر ممالک میں اسرائیلی ریاست کے حوالے سے عوامی رویہ نہایت منفی ہے، جبکہ ترکیہ، انڈونیشیا، جاپان اور نیدرلینڈز اس فہرست میں سرفہرست ہیں جہاں تل ابیب کے خلاف سب سے زیادہ تنقید سامنے آئی ہے۔
یہ سروے منگل کے روز ’ایکو رپورٹ‘ نامی پلیٹ فارم کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شائع کیا گیا، جس میں دنیا بھر کے 24 ممالک کو شامل کیا گیا۔ سروے میں مغربی دنیا کے اندر بھی اسرائیل سے متعلق آرا میں واضح تضاد اور تحفظات کا اظہار دیکھا گیا۔ اٹلی، جرمنی، فرانس اور برطانیہ جیسے ممالک میں اگرچہ سرکاری سطح پر نرم رویہ پایا جاتا ہے، تاہم عوامی سطح پر تل ابیب کے خلاف بیزاری اور مخالفت کھل کر سامنے آئی ہے۔
امریکہ اور کینیڈا جیسے ممالک، جو طویل عرصے سے قابض اسرائیل کے قریبی اتحادی سمجھے جاتے رہے ہیں، وہاں بھی اب حمایت کا تناسب تیزی سے کم ہو رہا ہے۔ یہاں اسرائیل کی حمایت کرنے والوں کی تعداد نصف سے بھی کم رہ گئی ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ عوامی ذہن تبدیل ہو رہا ہے۔
اس سروے کا سب سے حیرت انگیز پہلو یہ رہا کہ ان ممالک میں بھی قابض اسرائیل کی حمایت میں کمی آئی ہے جن کے ساتھ اس کے خوشگوار سفارتی تعلقات ہیں۔ مثال کے طور پر بھارت، جہاں اسرائیل کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری قائم ہے، وہاں بھی عوام کی صرف 34 فیصد تعداد نے اسرائیل کی حمایت کی، جو کہ ایک بڑا انحراف ہے۔
اگرچہ بعض حکومتیں اب بھی قابض اسرائیل کی سیاسی پشت پناہی پر قائم ہیں، مگر اس سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ عالمی سطح پر اسرائیلی ریاست اور عوامی رائے کے درمیان خلیج مسلسل گہری ہوتی جا رہی ہے۔ دنیا بھر کے عوام قابض اسرائیل کی نسل کشانہ پالیسیوں، غزہ میں اجتماعی قتل عام اور فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔
قابض اسرائیل آج صرف میدانِ جنگ میں ہی نہیں، بلکہ عوامی اعتماد اور اخلاقی جواز کی جنگ بھی ہار رہا ہے۔ اب یہ معرکہ صرف بندوقوں سے نہیں، بلکہ اقوام کے ضمیر اور عوام کے شعور سے بھی لڑا جا رہا ہے۔ اس بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں فلسطینیوں کی مظلومیت اور ان کی مزاحمت عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہے۔