غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی پر یورپی یونین کی مجرمانہ خاموشی اب صرف چشم پوشی نہیں، بلکہ براہِ راست شریکِ جرم بن چکی ہے۔ قابض اسرائیل کے ہاتھوں مسلسل 650 دنوں سے جاری قتلِ عام، قحط، تباہی اور جبری بے دخلی پر یورپی اتحادیوں کا طرز عمل انسانیت کی کھلی تذلیل ہے۔
جمعہ کے روز جاری کیے گئے بیان میں فلسطین کے سرکاری دفترِ اطلاعات نے یورپی یونین کے حالیہ اجلاس اور اس میں دیے گئے سرکاری مؤقف پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں جو مؤقف اپنایا گیا، وہ یورپی یونین کی اخلاقی اور سیاسی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔
دفترِ اطلاعات نے سابق اعلیٰ یورپی نمائندے جوزیپ بوریل کے اس اعترافی بیان کو یورپی مجرمانہ تواطؤ کا منہ بولتا ثبوت قرار دیا، جس میں انہوں نے تسلیم کیا کہ “یورپ نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل کو سزا نہیں دے گا، اور نسل کشی کو جاری رکھنے دے گا۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ یورپی یونین اب تمام سرخ لکیریں عبور کر چکی ہے۔ وہ یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے: 24 لاکھ بے گناہ فلسطینی شہریوں کو ذبح کیا جا رہا ہے، ان کو بھوکا مارا جا رہا ہے، ان کے گھروں سے نکالا جا رہا ہے۔ اس کے باوجود یورپی یونین کی طرف سے قابض ریاست کے خلاف کوئی مؤثر اقدام یا احتساب کی ایک بھی کوشش سامنے نہیں آئی، حالانکہ یورپی شراکت داری معاہدے کی انسانی حقوق سے متعلق شقیں اسرائیلی مظالم کی کھلی خلاف ورزیوں سے پامال ہو رہی ہیں۔
دفترِ اطلاعات نے واضح کیا کہ “محض تماشائی بنے رہنا اور ’قریب سے نگرانی‘ کا دعویٰ کرنا ان تمام انسانی قدروں کی توہین ہے جن کا یورپ دہائیوں سے واویلا کرتا آیا ہے۔” اس طرزِ عمل نے نہ صرف یورپ کو مظالم کی منظوری دینے والے کردار میں بدل دیا ہے بلکہ قابض اسرائیل کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ فلسطینیوں پر مظالم کے دروازے کھلے ہیں۔
بیان کے آخر میں فلسطینی دفترِ اطلاعات نے یورپی یونین کو ان مظالم میں اس کی مکمل سیاسی اور اخلاقی شراکت داری کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اسرائیل کے ساتھ شراکت داری کا معاہدہ معطل کیا جائے، جنگی جرائم میں ملوث مجرموں کو عالمی عدالتوں میں پیش کیا جائے، اور دوہرے معیار، نفاق اور تواطؤ کی پالیسی ترک کی جائے۔