غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان فرحان حق نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ غزہ میں داخل ہونے والی امداد نہایت کم ہے اور موجودہ انسانی المیے کا سامنا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
ایک پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ”جو کچھ بھی غزہ میں داخل ہو رہا ہے، وہ اس کی ضرورتوں کے نصف سے بھی کم ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ غزہ میں شدید درجے کی بھوک ہے، جو ہر لمحہ بڑھتی جا رہی ہے۔”
فرحان حق نے واضح کیا کہ اس بحران کی جڑ قابض اسرائیل کی وہ سخت اور بے رحم پالیسی ہے جس کے تحت وہ غزہ کے تمام زمینی راستوں اور چیک پوسٹوں پر مکمل قبضہ جمائے بیٹھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن دو راستوں کے ذریعے اقوام متحدہ کو امداد پہنچانے کی اجازت دی گئی ہے، ان میں بھی تفتیش کی کارروائی نہایت پیچیدہ، طویل اور تاخیری حربوں سے بھرپور ہے۔
ترجمان اقوام متحدہ نے زور دیا کہ “ہمیں اس تقسیم کے نظام کی طرف واپس جانا ہوگا جو اقوام متحدہ خود سنبھالتی تھی۔ غزہ میں امداد کے مؤثر، منظم اور محفوظ طریقے سے داخلے کے لیے یہ لازم ہے کہ وہی پرانی سڑکیں، وہی زمینی راستے اور وہی ٹرکوں کے ذریعے ترسیل دوبارہ بحال ہو”۔
قابض اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کے تمام زمینی راستے بند کر رکھے ہیں، جن کے ذریعے غذا، دوا، امدادی سامان اور ایندھن پہنچایا جاتا تھا۔ اس غیر انسانی محاصرے نے غزہ کی پہلے ہی نازک انسانی صورتحال کو مزید بدترین بنا دیا ہے۔
فرحان حق کے ان بیانات کے ساتھ ساتھ یہ حقیقت بھی ناقابل تردید ہے کہ امریکہ کی براہ راست سرپرستی میں قابض اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں جو نسل کشی شروع کی، اس کے نتیجے میں اب تک 209 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس کے علاوہ 9 ہزار سے زائد فلسطینی ابھی تک لاپتہ ہیں جن کا کچھ پتہ نہیں کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں یا اجتماعی قبروں میں دفن کر دیے گئے۔
اقوام متحدہ کے یہ بیانات اس امر کا اعتراف ہیں کہ غزہ میں جاری نسل کشی اب کسی الزام یا دعوے کا مسئلہ نہیں رہی بلکہ ناقابل انکار حقیقت بن چکی ہے۔ یہ نسل کشی صرف بمباری کے ذریعے نہیں، بلکہ بھوک، محاصرے اور طبی امداد کی بندش جیسے اذیت ناک ہتھکنڈوں کے ذریعے انجام دی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین عالمی ضمیر، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عرب و اسلامی دنیا سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس بھیانک جرم پر خاموشی ترک کریں اور فوری عملی اقدامات کے ذریعے غزہ کے محصور و مظلوم عوام کو ریلیف فراہم کریں اور قابض اسرائیل کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی عدالتی کارروائی کا آغاز کریں۔