Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

اسرائیلی قتل عام: الدرج کالونی میں سکول پر بمباری، 100 سے زائد شہادتیں

غزہ – فلسطین فائونڈیشن پاکستان

مقبوضہ فلسطین سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، سنیچر کی صبح غزہ کے ایک سکول پر اسرائیلی حملے میں 100 سے زیادہ فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے حماس کے ایک کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا ہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ حکومت کے میڈیا دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ “اسرائیل نے سکول میں مقیم پناہ گزینوں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ فجر کی نماز ادا کر رہے تھے، جس کے باعث شہادتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔”

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بصل نے ٹیلیگرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وسطی غزہ کی الدرج کالونی میں التابعین سکول پر اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے تین میزائل حملے کیے، جن کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والے 90 فیصد افراد مدرسہ التابعین میں پناہ لینے والے فلسطینی تھے۔

محمود بصل نے اس واقعے کو ایک ہولناک قتل عام قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعدد لاشوں میں آگ لگ گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ عملہ جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے کے لیے آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔

شہری دفاع کے اندازوں کے مطابق، “التابعین سکول” میں ہونے والا قتل عام المعمدانی ہسپتال اور مواصی خانیونس کے علاقوں میں اسرائیلی ہاتھوں سے رونما ہونے والے قتل عام میں جانوں کے ضیاع کے لحاظ سے تیسرا بڑا قتل عام ہے۔

میڈیا سینٹر کے مطابق، بمباری میں ہونے والی بڑی پیمانے پر ہلاکتوں کی وجہ سے طبی عملے اور امدادی کارکنوں کو تمام شہداء کی لاشیں نکالنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ زخمیوں کی بڑی تعداد کے اعضا بھی کٹے پھٹے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں ہسپتال تک لے جانے میں بھی مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔

حکومتی میڈیا سیل کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثوابتہ نے بتایا کہ اسرائیل نے سکول میں قائم پناہ گزین کیمپ کو تین میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ ہر بم میں دو ہزار پاؤنڈ دھماکہ خیز مواد تھا۔ اسماعیل الثوابتہ کے بقول، اسرائیل کو التابعین سکول میں پناہ گزینوں کی موجودگی کے بارے میں علم تھا، لہذا صہیونی فوج کے اس مقام کو حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے طور پر استعمال کیے جانے کے متعلق صہیونی دعوے جھوٹ اور من گھڑت کہانیوں پر مبنی ہیں، جن کا اسرائیل اپنے جرم پر پردہ پوشی کے لیے روایتی طور پر سہارا لیتا ہے۔

مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ بمباری میں شہید ہونے والے زیادہ تر افراد بزرگ اور بچے ہیں۔ جائے حادثہ پر کوریج کرنے والے صحافیوں نے اسرائیلی بمباری کے بعد کے مناظر دیکھ کر شدید صدمے اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، نماز کی ادائیگی کے دوران شہید ہونے والوں کی جلی ہوئی لاشیں اور ان کے کٹے پھٹے جسم کے ٹکڑے جائے نمازوں پر بکھرے پڑے ہیں۔ بہت سے لاشوں کے ٹکڑے بمباری سے ہونے والے دھماکے کی شدت کے باعث سکول کے میدان میں جا گرے۔

اس موقع پر مختلف ٹی وی چینلز کے کیمروں کے ذریعے بنائی گئی فوٹیج میں شہداء کی لاشیں اور ٹکڑے زمین پر پڑے دیکھے جا سکتے ہیں، جبکہ متعدد شہداء کو ملبے کے نیچے سے نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ امدادی کارکن ناکافی وسائل کے باعث ان تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، سات اکتوبر کے بعد اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 39 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے گئے، جن میں اکثریت عام شہریوں، خواتین اور بچوں کی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے پناہ گزینوں پر یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو کہا تھا کہ اسرائیل امریکہ، قطر اور مصر کے مطالبے پر 15 اگست کو غزہ میں فائر بندی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan