Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

امریکہ غاصب اسرائیل کو تحفظ دینا بند کرے:حماس کا مطالبہ

غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے رکن عزت الرشق نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل کو مسلسل معصوم ظاہر کرنے کا سلسلہ بند کرے اور نہ ہی اسے سیاسی و عسکری تحفظ فراہم کرے، کیونکہ یہی تحفظ غزہ کے محصور عوام کے خلاف جاری نسل کشی اور بھوک پر مبنی جنگ کو طول دینے کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکہ اپنا حقیقی کردار ادا کرے اور قابض حکومت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ سنجیدگی سے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کرے۔

عزت الرشق نے ہفتے کے روز جاری اپنے ایک بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف کی اُن حالیہ بیانات پر حیرت اور افسوس کا اظہار کیا جو نہ صرف ثالثی کے عمل کی روح کے منافی ہیں بلکہ فلسطینی ’حماس‘ کے موقف کی سنجیدگی اور تعاون کو بھی مسخ کرنے کی کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر اور مصر جیسے اہم ثالثی کردار رکھنے والے ممالک نے حماس کے تعمیری رویے پر اطمینان کا اظہار کیا تھا اور مذاکراتی عمل میں نمایاں پیش رفت بھی ہو رہی تھی۔

الرشق نے کہا کہ امریکہ کے یہ بیانات دراصل مسئلے کے اصل مجرم بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں قابض اسرائیلی حکومت، کی چشم پوشی کرتے ہیں جو ہر ممکن طریقے سے معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالتی ہے ٹال مٹول سے کام لیتی ہے اور اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرتی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حماس نے مذاکرات کے آغاز ہی سے بھرپور قومی ذمہ داری اور لچک کا مظاہرہ کیا اور ہمہ گیر معاہدے تک پہنچنے کی بھرپور کوشش کی تاکہ غزہ کے عوام کو جاری مظالم سے نجات دلائی جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس نے حالیہ ردعمل ایک جامع قومی مشاورت کے بعد دیا، جس میں تمام فلسطینی دھڑوں، ثالث ممالک اور دوست ریاستوں کی شمولیت تھی۔ حماس نے تمام نکات کا مثبت اور لچکدار انداز میں جائزہ لیا، خاص طور پر ویٹکوف دستاویز کے تناظر میں غور کیا گیا۔ صرف یہ مؤقف اختیار کیا کہ معاہدے کی شقیں واضح اور محفوظ ہوں۔ خاص طور پر انسانی پہلو کے حوالے سے امداد کی آزادانہ فراہمی، اس کی بڑی مقدار میں ترسیل اور اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ ایجنسیوں کے ذریعے تقسیم کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا تاکہ قابض اسرائیل کی مداخلت نہ ہو۔ اسی طرح انخلاء کے نقشوں پر بھی واضح لائحہ عمل کی بات کی گئی، نیز ان علاقوں کی گہرائی کم کرنے پر زور دیا گیا جہاں قابض افواج ساٹھ روز تک موجود رہیں گی، تاکہ زیادہ سے زیادہ شہری اپنی رہائش گاہوں کو واپس لوٹ سکیں۔

انہوں نے امریکہ کی طرف سے حماس پر امداد چوری کرنے کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں رائیٹرز ایجنسی کی ایک رپورٹ نے امریکی ادارے یو ایس ایڈ کی تفتیش کے حوالے سے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے بغیر کسی ثبوت کے حماس پر امداد چوری کرنے کا الزام لگایا، جب کہ ’یو ایس ایڈ‘ کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ امداد چوری کے کم از کم 156 میں سے 44 واقعات براہ راست قابض اسرائیلی افواج کی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے پیش آئے۔

تحقیقات کے اختتام پر واضح کیا گیا کہ ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں جس سے یہ کہا جا سکے کہ حماس نے امریکی مالی امداد کو منظم انداز میں چوری کیا ہو۔

دوسری طرف قابض اسرائیل نہ صرف امداد کی تقسیم کے مقامات کو مسلسل بمباری کا نشانہ بناتا ہے بلکہ جان بوجھ کر سکیورٹی کا بحران اور بدامنی کی فضا کو ہوا دیتا ہے تاکہ امدادی سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan