Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ قحط کی ہلاکت خیز سطح پر، نسل کشی اپنے سنگین ترین مرحلے میں داخل ہوچکی: حماس

غزہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے انتباہ کیا ہے کہ غزہ اس وقت بدترین قحط سے دوچار ہے، جو مکمل محاصرے اور ظالمانہ پابندیوں کا نتیجہ ہے۔ یہ قحط اور قتلِ عام گزشتہ پانچ ماہ سے جاری نسل کشی کے اس المناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جہاں دو ملین سے زائد فلسطینی موت کے دہانے پر ہیں۔ ان میں 40 ہزار نوزائیدہ بچے فوری موت کے خطرے سے دوچار ہیں، جب کہ 60 ہزار حاملہ خواتین بھی شدید خطرے میں ہیں۔

بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں حماس نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل نے خوراک کو ایک “آہستہ اثر رکھنے والے قتل” کے ہتھیار میں بدل دیا ہے، جب کہ انسانی امداد کو لوٹ مار، بدنظمی اور خوف کا ذریعہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ قابض فوج اور اس کی فضائیہ کی براہ راست نگرانی میں ہو رہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جو تھوڑی بہت امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوتے ہیں، وہ قابض اسرائیل کے تحت قائم کردہ ایک منظم پالیسی کے تحت یا تو لوٹ لیے جاتے ہیں یا حملوں کا نشانہ بنائے جاتے ہیں۔ اس عمل کو قابض اسرائیل کی’ انجینیئرڈ قحط اور بدنظمی‘ کی ایک مثال قرار دیا گیا، جس کا مقصد عام شہریوں کو امداد سے محروم رکھنا اور انسانی بحران کو مزید سنگین بنانا ہے۔

تحریک نے واضح کیا کہ غزہ کو یومیہ کم از کم 600 امدادی ٹرکوں اور ایندھن کی فوری ضرورت ہے تاکہ بنیادی انسانی ضروریات کسی حد تک پوری کی جا سکیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ جو امداد آنے دی جاتی ہے، وہ اس ضرورت کا محض ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

حماس نے انکشاف کیا کہ غزہ کی مائیں مجبور ہو چکی ہیں کہ اپنے بچوں کو دودھ کی جگہ صرف پانی پلائیں۔ اب تک بھوک کی وجہ سے 154 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 89 بچے شامل ہیں۔ ہر روز غذائی قلت کی وجہ سے سینکڑوں نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں، جب کہ غزہ کا صحت کا نظام مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔

تحریک نے قابض اسرائیل کی طرف سے پیش کی جانے والی امدادی “مضحکہ خیز نمائشی کوششوں” کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا، جن میں محدود فضائی یا زمینی امداد فراہم کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے، حالانکہ ان میں سے اکثر امداد ان علاقوں میں گرائی جاتی ہے جنہیں پہلے ہی خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہوتا ہے۔ اس سے امداد کا فائدہ صفر اور عام شہریوں کی جانیں مزید خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی افواج امدادی قافلوں کو تحفظ دینے والے اہلکاروں کو نشانہ بناتی ہیں، اور لوٹ مار میں ملوث گروہوں کو خود راستہ فراہم کرتی ہیں، تاکہ قحط اور خوف کو بطور “جنگی ہتھیار” جاری رکھا جا سکے۔

حماس نے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل کی “قحط کی انجینیرنگ” جیسے جرائم پر مبنی پالیسیوں کو قانونی اور اخلاقی سطح پر بے نقاب کریں، کیونکہ یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں اور براہ راست بمباری و تباہی سے کسی طور کم نہیں۔

حماس نے زور دیا کہ محاصرہ توڑنا اور تمام گذرگاہوں کو فوری، غیر مشروط طور پر کھولنا ہی غزہ کی اس المناک تباہی کو روکنے کا واحد راستہ ہے۔ بصورت دیگر نسل کشی کی یہ لہر نوزائیدہ بچوں، مریضوں اور بزرگوں جیسے کمزور طبقات کو مکمل طور پر نگل لے گی۔

آخر میں حماس نے دنیا بھر کی آزاد اقوام، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئیں اور قابض اسرائیل کے کنٹرول سے آزاد ایک بین الاقوامی، خودمختار اور محفوظ امدادی نظام کے قیام کے لیے کام کریں، تاکہ مظلوم غزہ کے عوام کو فوری ریلیف پہنچایا جا سکے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan