جنین – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیل کی خون آشام فائرنگ نے ایک اور فلسطینی بچے کی جان لے لی۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ شمالی مغربی کنارے کے شہر جنین کے قریب پیش آیا، جہاں صرف 14 برس کا ایک معصوم بچہ قابض فوج کی درندگی کا نشانہ بن گیا۔
فلسطینی ہلال احمر نے تصدیق کی ہے کہ جنین میں اس کی طبی ٹیم کو ایک کمسن شہید بچے کی میت موصول ہوئی ہے، جسے قابض اسرائیلی فوج نے جنین کے نواحی علاقے عرابہ کے مرکزی داخلی راستے پر گولی مار کر شہید کیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق، قابض فوج نے ایک فلسطینی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 14 سالہ بچہ شدید زخمی ہوا۔ اسرائیلی فوج نے نہ صرف زخمی بچے کو حراست میں لیا بلکہ شدید زخمی حالت میں اسے تاخیر سے فلسطینی ہلال احمر کے حوالے کیا، مگر اس وقت تک وہ دم توڑ چکا تھا۔
شہید بچے کی شناخت ابراہیم عماد حمران کے نام سے ہوئی ہے، جو جنین کے نواحی گاؤں عرابہ کا رہائشی تھا۔ ابراہیم اپنے خوابوں، بچپن، اور بنیادی انسانی حقوق کے ساتھ دنیا سے رخصت ہو گیا۔ اس کا واحد “جرم” فلسطینی ہونا تھا۔
ادھر نابلس میں بھی آج شام قابض اسرائیلی فوج نے اپنی درندگی جاری رکھی۔ شہر کے مغربی علاقے میں فلسطینی نوجوانوں اور صہیونی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں ایک 16 سالہ نوجوان کو براہ راست گولی کا نشانہ بنایا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق، زخمی نوجوان کو ران میں گولی لگی، جس کے بعد اسے ہنگامی طور پر قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی جان بچانے کے لیے دل اور پھیپھڑوں کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں۔
قابض فوج نے نابلس کے وسطی علاقے میں اچانک یلغار کرتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا۔ یہ درندگی ایک ایسی ریاست کی ہے جو نہ کسی قانون کی پابند ہے، نہ کسی عالمی ضمیر کی۔
قابض اسرائیل نے بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں، امریکہ کی کھلی پشت پناہی سے، 7 اکتوبر 2023ء سے فلسطینی قوم کے خلاف نسل کشی کی کھلی جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ اب تک اس ظلم و ستم میں 202 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ 9 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں، جب کہ لاکھوں لوگ جبری بے دخلی، بھوک، اور بیماریوں کی وجہ سے زندگی کی جنگ ہار چکے ہیں۔
یہ تمام تر صورت حال اس حقیقت کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل نہ صرف ایک جارح قوت ہے، بلکہ ایک نسل کش ریاست ہے، جو فلسطینی وجود کو مٹانے پر تُلی ہوئی ہے۔ اور اس بربریت میں بین الاقوامی ادارے اور طاقتور حکومتیں اپنی مجرمانہ خاموشی کے ذریعے شریکِ جرم بنی ہوئی ہیں۔