غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوامِ متحدہ کی ریلیف اور روزگار ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) نے کہا ہے کہ آج اتوار کے روز تقریباً 170 ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے۔
انروا نے اپنے ایک پریس بیان میں واضح کیا کہ وہ امداد کی تقسیم میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے کیونکہ دیگر اقوامِ متحدہ کی تنظیمیں اس عمل کو منظم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔
ایجنسی نے بتایا کہ وہ غزہ میں واحد ادارہ ہے جس کے پاس امدادی اشیاء کے ذخیرے موجود ہیں اور جو منظم اور شفاف انداز میں ان کی تقسیم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انروا نے یہ بھی کہا کہ وہی ادارہ ہے جو شہر غزہ میں امداد تقسیم کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ہمارے پاس ہزاروں کارکن اور سیکڑوں تقسیماتی مراکز ہیں اور ہم چند گھنٹوں میں تباہ شدہ مراکز کو دوبارہ فعال بنا سکتے ہیں۔
ایجنسی نے نشاندہی کی کہ قابض اسرائیل ہی یہ طے کرتا ہے کہ کون سی امدادی اشیاء اور کتنی مقدار میں معبر کرم ابو سالم کے ذریعے داخل کی جائیں، جس پر اس کی مکمل نگرانی ہے۔
انروا کے مطابق اس وقت 6 ہزار امدادی ٹرک غزہ کی سرحد پر داخلے کے منتظر ہیں اور ان کے داخلے کے لیے بات چیت جاری ہے۔
قابض اسرائیل کی جانب سے دو برس تک جاری رہنے والی فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کے بعد گذشتہ جمعہ کی صبح جنگ بندی کے نفاذ کے ساتھ ہی فائر بندی کا عمل شروع ہوا۔ قابض فوج نے اس معاہدے کے تحت اپنی فورسز کو “پیلی لائن” تک واپس بلانے کا اعلان کیا جس کی توثیق گذشتہ رات اسرائیلی حکومت نے کی۔
جنگ بندی کے اعلان کے بعد لاکھوں بے گھر فلسطینی شمالی غزہ کی جانب لوٹنے لگے۔ قابض اسرائیلی فوج نے دوپہر 12 بجے مقامی وقت کے مطابق فائر بندی کے آغاز کا اعلان کیا اور شہریوں کو شارع الرشید اور شارع صلاح الدین کے راستوں سے شمال کی طرف جانے کی اجازت دی۔
یہ جنگ بندی ایک جامع سیاسی معاہدے کے تحت عمل میں آئی جس کی سرپرستی امریکہ، مصر، قطر اور ترکیہ نے کی۔ یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس منصوبے کا پہلا مرحلہ ہے جس کا مقصد جنگ کے خاتمے کے لیے ایک سیاسی حل تلاش کرنا ہے۔
اس مرحلے کے تحت فریقین کے درمیان مکمل فائر بندی، قابض اسرائیل کی جزوی پسپائی، قیدیوں کا تبادلہ اور تمام گزرگاہوں کو کھول کر انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے۔