بیروت – فلسطین فائونڈیشن پاکستان+
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ طوفان الاقصیٰ معرکے نے فلسطین کے حوالے سے دنیا کے مختلف ممالک کے موقف کی اصلیت بے نقاب کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ اور مغرب صرف سیاسی مقاصد کے نعرے لگا رہے تھے جن کی کوئی حقیقت نہیں تھی۔
مغربی ممالک اور امریکہ نے فلسطینیوں کے ساتھ دھوکہ کیا، اسرائیلی ریاست کی پشت پناہی کی اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں صہیونی دشمن ریاست کا ساتھ دیا۔
حمدان نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمتی محور میں ہم آہنگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے اور ہم نئے عنوانات کے بارے میں بحث کا انتظار نہیں کر رہے ہیں۔ ثالث ممالک کی طرف سے جن چیزوں پر ہم نے اتفاق کیا، ان پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں۔ ہمارا مقصد اسرائیلی جارحیت کو روکنا، قابض اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا، جنگ زدہ شہریوں کو ریلیف فراہم کرنا اور غزہ کی تعمیر نو کے جامع پروگرام کا آغاز ہے۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ یہ فطری ہے کہ برادر ابو ابراہیم یحییٰ السنوار کو حماس کے اندر مطلوبہ انتظامات مکمل کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔ ان شاء اللہ ہم ان کے مکمل ہونے کے بعد ان کا اعلان کریں گے۔ ابو ابراہیم کی امتیازی بات یہ ہے کہ وہ دشمن کو مشتعل کرتا ہے اور صہیونیوں کا خیال تھا کہ ہنیہ کو قتل کرنے سے حماس تحریک کے آپشنز کمزور ہو جائیں گے، مگر دشمن اس حوالے سے دھوکے میں ہے۔
حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے المنار ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمت اس وقت تک میدان میں رہے گی جب تک ہم نے طے شدہ امور پر عمل درآمد نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی پر تیار نہیں ہوں گے جب تک نیتن یاہو ہمارے عوام کا قتل عام بند نہیں کرتا۔
حمدان نے زور دے کر کہا کہ جنگ کے بعد غزہ کا مستقبل فلسطینیوں کے ہاتھوں میں ہے۔ ان میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ چین میں تحریک فتح کے ساتھ کیے گئے معاہدے کو آگے بڑھانا ہے۔