غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک کے ان بیانات کی شدید مذمت کی ہے، جس میں اس نے فلسطینی شہریوں کے قتل عام کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ صہیونی ریاست کو اپنے دفاع کے لیے غزہ میں سولین کے قتل عام کا حق ہے۔
اسلامی جہاد نے بدھ کے روزایک پریس بیان میں کہا کہ یہ بیانات مسلح عناصر کی موجودگی کے بہانے سویلین مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے ایک خطرناک جواز پیش کرتے ہیں۔ اس طرح کے بیانات دراصل غاصب صہیونی دشمن کے جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کی مکروہ کوشش ہے جو معصوم شہریوں پر اندھا دھند حملوں کی حمایت کا غیر اخلاقی جواز ہے۔ اس طرح کے بیاناتسے صہیونی فاشسٹ فوج کو سکولوں، پناہ گاہوں، ہسپتالوں اور گھروں پر بمباری اور بے گناہ لوگوں،خواتین اور بچوں کے قتل کی شہ ملتی ہے۔
اسلامی جہاد نے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ سویلین مقامات دشمن مسلح عناصر کی موجودگی کی وجہ سے اپنی محفوظ حیثیت کھو دیتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی ممالک، امریکہ اور جرمنی جیسے ملکوں کی مدد سے غزہ میں منظم نسل کشی کی جا رہی ہے اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔
اسلامی جہاد نے نشاندہی کی کہ فیلڈ ریئلٹی سے پتہ چلتا ہے کہ قابض دشمن منظم طریقے سے سویلین سائٹس کو نشانہ بنا رہا ہے اور اسے بہت سے بین الاقوامی اداروں نے ثبوت کے طور پر پیش کیا ہے۔
اسلامی جہاد نے جرمنی وزیرخارجہ پر زور دیا کہ وہ اپنےاشتعال انگیز بیانات واپس لیں اور غاصب ریاست کےحوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرتے ہوئے فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنے کےلیے اپنا کردارا ادا کری۔
خیال رہے کہ جرمنی وزیرخارجہ نے گذشتہ روز پارلیمانی اجلاس سےخطاب سے خطاب میں کہا تھا کہ غزہ میں حماس خود کو سولین میں چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ اسرائیل کو مجبورا سول لوگوں کی پناہ گاہوں پر حملہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہاں پر حماس کے جنگجو موجود ہوتے ہیں۔