غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے غزہ میں وحشت وسفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینیر خاتون صحافی ایمان الشنطی کو ان کے بچوں سمیت بے رحمی کے ساتھ شہید کردیا۔
فلسطین جرنلسٹس پروٹیکشن سینٹر( پی جے پی سی) اور فلسطینی میڈیا فورم نے غزہ شہر پر چھاپے کے دوران صحافی “ایمان حاتم الشنطی” کے شوہر اور ان کے تین بچوں کے درندہ صفت اسرائیلی فوج کی بمباری میں شہادت ی مذمت کی ہے۔
حمایہ سینٹر نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ صحافیہ 36 سالہ”ایمان الشنطی” نے صوت الاقصیٰ ریڈیو پر براڈکاسٹر اور پروگرام پیش تھیں۔ سوشل میڈیا پر ان کا پروگرام’اصل کہانی‘ بہت زیادہ مشہور اور مقبول ہوا تھا مگر صہیونیوں کو اس کی میڈیا کوریج برداشت نہیں تھی۔
الشنطی کی بدھ کی صبح غزہ شہر میں ایک گھر اسرائیلی بمباری میں شہادت کا واقعہ پیش آیا۔ اس بزدلانہ حملے میں ان کے شوہر اور بچے بھی شہید ہوگئے۔
حمایہ سینٹر نے کہا کہ صحافیہ نے اپنی شہادت سے پہلے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لکھاکہ “مسلسل جارحیت کے باجود ہم ابھی تک زندہ ہیں۔ خدا ہمارے شہداء پر رحم کرے”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان حملوں کا تسلسل ان سنگین خطرات کو اجاگر کرتا ہے جو فلسطینی صحافیوں کو اپنے کام کی انجام دہی کے دوران یا قابض حکام کی جانب سے غزہ میں جاری جنگ کی کوریج کے لیے غیر ملکی صحافیوں کے داخلے پر پابندی کی وجہ سے درپیش ہیں۔
فلسطینی میڈیا فورم نے اپنی طرف سے صحافی ایمان الشنطی کی شہادت پر سوگ کا اعلان کیا ہے۔ فورم کا کہناہے کہ”خون اور قربانیوں سے ہموار آزادی کے راستے پر، مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت اور ان کے دکھ کو پوری دنیا تک پہنچانے کے لیے صحافی ایمان حاتم الشنطی غزہ شہر میں اپنے خاندان کے گھرپر کی گئی صہیونی بزدلانہ جارحیت میں اپنے شوہر اور بچوں سمیت شہید ہوگئیں‘‘۔
بیان میں ایمان الشنطی شہید کے سوگ کا اعلان کرنے کے ساتھ غزہ میں صہیونی جارحیت میں شہید ہونے والے تمام شہداء بالخصوص شہید صحافی ساتھیوں کی شہادت کی قبولیت اور ان کی بلندی درجات کی دعا کی۔
فلسطینی میڈیا فورم نے بین الاقوامی خاموشی اور فلسطینی صحافیوں کے تحفظ اور انہیں بین الاقوامی قوانین اور انسانی کنونشنز کے مطابق اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے کے قابل بنانے میں ناکامی کی مذمت کی۔
ایمان الشنطی کی شہادت کے ساتھ ہی قابض فوج کے ہاتھوں غزہ میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد کم از کم 193 ہو گئی، جب کہ 396 دیگر زخمی ہوئے۔سات اکتوبر 2023ء سے اب تک 40 صحافیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور ان کےٹھکانوں کا کوئی علم نہیں۔