غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی ’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلیپ لازارینی نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل منظم انداز میں ان آوازوں کو خاموش کر رہا ہے جو اس کی درندگی اور خوفناک مظالم کو دنیا کے سامنے لا رہی ہیں۔
لازارینی نے بتایا کہ غزہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی صحافی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ قابض اسرائیل کو مکمل طور پر سزا سے استثنیٰ حاصل ہے۔ انہوں نے غزہ میں پانچ مزید صحافیوں کے بہیمانہ قتل پر گہری تشویش اور صدمے کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا اور بین الاقوامی میڈیا کو غزہ میں داخلے کی اجازت دینا ناگزیر ہے، تاکہ وہ اپنے فلسطینی ساتھیوں کی اس بہادری بھری جدوجہد میں شریک ہو سکیں جو میدانِ جنگ میں اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر قابض اسرائیل کے جرائم کو دنیا تک پہنچا رہے ہیں۔
قابض اسرائیل نے سنہ 2023ء کے اکتوبر میں غزہ پر اپنی خونی جنگ شروع کرنے کے بعد سے ہی فلسطینی صحافیوں کے خلاف کھلی اور منظم اشتعال انگیزی شروع کر رکھی ہے، تاکہ انہیں قتل کر کے سچائی کی گونج کو دبایا جا سکے۔ غزہ کے یہ جری صحافی اپنے کیمروں اور قلم کے ذریعے دنیا کو وہ مناظر دکھا رہے ہیں جن میں معصوم عوام کو قتل، بھوک اور جبری بے دخلی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز، اتوار کی شام، قابض اسرائیلی فضائیہ نے غزہ شہر کے مغربی حصے میں الشفاء ہسپتال کے احاطے میں قائم صحافیوں کے خیمے کو بمباری سے اڑا دیا، جس میں سات صحافی شہید ہو گئے، جن میں الجزیرہ ٹی وی کا عملہ بھی شامل تھا۔
سرکاری میڈیا آفس غزہ کے مطابق اس تازہ جرم کے بعد غزہ میں شہید ہونے والے صحافیوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 238 ہو گئی ہے۔ یہ سب اس جاری اسرائیلی نسل کشی کا حصہ ہیں جو غزہ کے عوام کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کی مذموم کوشش ہے۔