غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں ” مزاحمتی فورسز” نے ایسے عناصر کو سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو غدار دشمن کے لیے سہولت کاری کر رہے ہیں، ان سے بدلہ ضرور لیا جائے گا، چاہے وقت لگے، مگر انصاف ٹلے گا نہیں۔
“مزاحمتی امن فورسز” کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تاریخ گواہ ہے، دنیا بھر میں جب بھی نوآبادیاتی قوتیں شکست کھا کر پسپا ہوئیں تو اپنے وفادار غداروں کو تنہا چھوڑ گئیں۔ فلسطین میں بھی یہی ہوگا۔ قابض اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنے والے کرائے کے ایجنٹ اور غدار آخرکار اپنے انجام کو ضرور پہنچیں گے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ حالیہ دنوں میں کچھ مفرور غداروں نے قابض اسرائیل کی زیرنگرانی ان علاقوں میں امدادی سامان کی تقسیم میں کردار ادا کیا جہاں صہیونی فوج نے بالجبر فوجی کنٹرول قائم کر رکھا ہے۔ یہ عمل نہ صرف غداری ہے بلکہ اس حقیقت کو بھی عیاں کرتا ہے کہ یہ امدادی کوششیں فلسطینی قوم کی خدمت نہیں بلکہ دشمن کی انٹیلی جنس اور سیاسی سازشوں کا حصہ ہیں۔
مزاحمت کے مطابق یہ غدار دشمن کی فوجی طاقت کے سائے میں پناہ لے کر خود کو محفوظ سمجھ رہے ہیں مگر فلسطینی مزاحمت ان سے انتقام لے گی۔ جنہوں نے قتل کیا، لوٹا یا دشمن کا ساتھ دیا، وہ چاہے کہیں بھی ہوں انہیں کیفر کردار تک ضرور پہنچایا جائے گا۔
بیان میں اہلِ غزہ سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنے اندر مزید اتحاد، یگانگت اور باہمی تعاون کو فروغ دیں اور مزاحمت کے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر امداد کی تقسیم اور داخلی محاذ کے تحفظ میں بھرپور کردار ادا کریں۔
دوسری جانب اسلامی تحریکِ مزاحمت “حماس” نے بھی اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل کی حکومت نے جان بوجھ کر امدادی سامان کی رسائی روک دی ہے۔ چند دن قبل بہت محدود مقدار میں امداد داخل ہونے دی گئی، جس کے بعد دوبارہ ناکہ بندی کر دی گئی۔ یہ سب کچھ ایک منظم منصوبے کے تحت ہو رہا ہے تاکہ فلسطینی عوام کو بھوکا رکھ کر سیاسی اور زمینی حقائق کو اپنے حق میں بدلا جا سکے۔
“حماس” نے کہا کہ اسرائیل انسانی ہمدردی کے پردے میں جعلی امدادی منصوبے لا کر اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کی حیثیت کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ ان منصوبوں میں شفافیت کا فقدان ہے اور یہ بنیادی انسانی اصولوں سے متصادم ہیں۔ اقوامِ متحدہ اور دیگر انسانی اداروں نے بھی ان پر عدم تعاون کا اظہار کیا ہے۔
قابض اسرائیل کی جانب سے بنائی گئی “غزہ ہیومینیٹیرین” نامی تنظیم کے تحت امدادی عمل پیر کے روز سے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس تنظیم کو امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اسے 4 عارضی تقسیم مراکز قائم کرنے کی اجازت دی گئی ہے جہاں ابتدائی طور پر 3 لاکھ افراد کو خوراک، پانی اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کی جائیں گی۔ بعد ازاں اس دائرہ کار کو دو ملین لوگوں تک بڑھانے کی بات کی جا رہی ہے۔
تاہم اقوامِ متحدہ نے واضح کیا ہے کہ یہ منصوبہ انسانی اصولوں کے خلاف ہے، کیونکہ اس میں امداد کے مستحقین کی شناخت کی جانچ لازم کی گئی ہے، جو کہ امدادی اقدار سے متصادم ہے۔ منصوبے کی مالی معاونت اور عملی تفصیلات بھی غیر واضح ہیں، جس سے دو ملین محصور فلسطینیوں کے لیے ایک اور بحران جنم لیتا نظر آ رہا ہے۔
غزہ جو صرف 140 مربع میل کا علاقہ ہے۔ اس وقت قحط، محاصرے اور بمباری کا سامنا کر رہا ہے۔ یہاں کے باسیوں کے لیے ہر دن ایک قیامت ہے۔ ایسے میں دشمن کے ساتھ تعاون کرنے والے غداروں کو نہ قوم معاف کرے گی، نہ مزاحمت بھولے گی۔