Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ جارحیت، دو سو سے زائد فلسطینی ملبے تلے لاپتا

غزہ   (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)غزہ ایک بار پھر خاک و خون میں نہا گیا ہے۔ قابض اسرائیلی فوج کے ظلم کا شکار بننے والے دو سو سے زائد فلسطینی اب تک ملبے تلے دبے پڑے ہیں۔ ان کا کوئی سراغ نہیں، نہ یہ معلوم ہو سکا ہے کہ وہ زندہ ہیں یا صہیونی جارحیت کا نشانہ بن کر شہادت پا چکے ہیں۔

غزہ میں شہری دفاع کے ترجمان، رائد محمود بصل نے دل دہلا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ پچھلی چند راتوں کے دوران قابض اسرائیل کی بمباری سے تباہ ہونے والے گھروں کے ملبے تلے اب بھی سیکڑوں افراد لاپتا ہیں۔ ان کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا، کیونکہ اس سے پہلے ایسے بھی فلسطینی معجزانہ طور پر زندہ نکالے گئے جنہوں نے نو دن ملبے تلے گزارے۔

رائد بصل نے بتایا کہ صرف آج کی صبح سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 100 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔ صہیونی افواج جان بوجھ کر رہائشی مکانات کو نشانہ بنا رہی ہیں جہاں معصوم بچے، خواتین اور بزرگ رہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قابض ریاست غزہ کے شمالی علاقے کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتی ہے۔ نہ صرف گھروں کو تباہ کیا جا رہا ہے بلکہ ہسپتالوں اور صحت کے نظام کو بھی تباہ کر کے زندگی کے تمام امکانات ختم کیے جا رہے ہیں۔ شہریوں کے لیے انڈونیشی ہسپتال یا ہسپتالِ عودہ تک پہنچنا اب ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔

رائد بصل نے بتایا کہ سیکڑوں خاندان مکمل طور پر نابود ہو چکے ہیں، ان کے نام تک اب شہری ریکارڈ سے مٹ چکے ہیں۔ ان کی زندگیاں، ان کی کہانیاں، ان کی نسلیں، سب کچھ ملبے کے نیچے دفن ہو چکا ہے۔

ریسکیو ٹیمیں دن رات کوششوں کے باوجود کچھ کر نہیں پا رہیں۔ جدید آلات اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث ان کا کام بے حد مشکل ہو چکا ہے۔ اب تک کے اندازے کے مطابق 10 ہزار سے زائد شہداء ایسے ہیں جو ملبے تلے ہی رہ گئے، جنہیں کبھی نکالا نہ جا سکا۔

رائد بصل نے کہا کہ صورتحال کسی قیامت صغریٰ سے کم نہیں۔ شہری دفاع کی سروسز باقی رہیں، نہ طبی سہولیات۔ ہر طرف بھوک، پیاس، تباہی اور اذیت کا راج ہے۔ تمام راستے بند ہیں، ہر گھر ماتم کدہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “جو اسرائیلی بمباری سے بچ گیا، وہ بھوک سے مر رہا ہے، اور جو بھوک سے بچ گیا، وہ نفسیاتی کرب سے دم توڑ رہا ہے”۔

انہوں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر انڈونیشی ہسپتال اور العودہ ہسپتال مکمل طور پر بند ہو گئے تو شمالی غزہ کے شہریوں کے لیے علاج کی کوئی سہولت نہیں بچے گی، اور زخمیوں کو غزہ شہرِ کی طرف منتقل کرنا بھی ایک موت کے سفر کے مترادف ہوگا، کیونکہ ایمبولینسز اور امدادی گاڑیاں بھی قابض اسرائیل کی گولیوں کا نشانہ بنتی ہیں۔

رائد بصل نے مزید کہا کہ ہزاروں خاندان ایسے ہیں جن کے پاس کھانے کو کچھ نہیں، وہ رات کا فاقہ کرتے ہیں اور صبح شہادت یا بے بسی کے ساتھ آنکھ کھولتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ابتدا ہی سے عالمی اداروں کو خبردار کیا تھا کہ غزہ کے عوام قحط، بمباری اور اسرائیلی مظالم کے ہاتھوں جان سے جائیں گے، اور یہی ہو رہا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan